جمعیت علما اسلام کے ورکز کنونشن میں خودکش دھماکا، شہید ہونے والوں کی تعداد 44ہوگئی

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: باجوڑ میں جمیعت علماء اسلام (جے یو آئی)کے ورکر کنونشن میں بم کا خوفناک دھماکا ہو گیا۔

 نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے مطابق دھماکے میں،44 افراد  شہید اور 200 افراد  زخمی ہوئے ہیں ۔دھماکا باجوڑ  کی جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام شنڈئی موڑ ، خار ہیڈ کوارٹر میں جاری ورکرز کنونشن میں ہوا۔

 ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ خار میں شہریوں سے خون کے عطیات کے لئے اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ عینی شاہدوں نے بتایا ہے کہ جب کنونشن کے شرکا نماز ادا کرنے کے لئے اٹھنے لگے اسوقت دھماکہ ہو گیا۔ کہا جا رہا  ہے کہ یہ خودکش حملہ ہے۔ 

 باجوڑ میں جمعیت علمااسلام (جے یو آئی)کا ورکر کنونشن جاری تھا، ورکرز کنونشن میں سابق ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید بھی شریک تھے ، ذرائع کاکہنا ہے کہ جے یو آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی سابق جمال الدین دھماکے میں محفوظ رہے ، ان کا کہناتھا کہ جیسے ہی نماز کیلئے اٹھے دھماکا ہوگیا۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی جاں بحق اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیاگیا،دھماکے کی جگہ کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا۔

 خودکش حملہ آور نے خطرناک ترین مواد استعمال کیا

 باجوڑ خودکش دھماکہ میں حملہ آور ن اور اس کے ہینڈلرز نے جمعیت کے کارکنوں کے اجتماع میں  زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کا مکمل انتظام کیا۔ یہ بات بم ڈسپوزل یونٹ کی تحقیقات میں سامنے آئی ہے۔ 

 باجوڑ دھماکے سے متعلق بی ڈی یو کی تحقیقات مکمل ہو گئیں۔  تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھماکا خودکش تھا، بی ڈی یو  ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 12 کلوگرام تک  بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

 ورکرز کنونشن میں خودکش بم دھماکے کی وڈیو فوٹیج مل گئیں

باجوڑ کے ضلعی صدر مقام خار میں جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کے کنونشن میں خودکش بم دھماکہ کی وڈیو فوٹیج  سامنے آ گئیں۔

اسٹیج کے قریب موجود کسی کارکن کی بنائی ہوئی اس وڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بم دھماکہ سے عین پہلے اسٹیج کے ارد گرد موجود کارکن نعروں کا جواب دے رہے تھے۔ 

جس وقت دھماکہ ہوا اسٹیج سے نماز کے وقفہ کا اعلان ہونے کے بعد نعرے لگائے جا رہے تھے، دھماکے سے جلسہ گاہ میں اسٹیج سے کچھ دور علاقہ میں بہت نقصان ہوا  اور وڈیو فوٹیج بنانے والا کیمرہ دھماکہ سے ہوا میں اڑ کر نیچے گرا۔ وڈیو بنانے والا کا کچھ پتہ نہیں کہ اس کا کیا بنا۔  جلسہ گاہ کے آخری حصہ میں موجود حاضرین اس دھماکہ کے اثرات سے زیادہ تر محفوظ رہے۔ دوسری فوٹیج جو جلسہ گاہ میں عقبی نشستیوں کے درمیان کھڑا ہوا کوئی کارکن بنا رہا تھا، اس فوٹیج میں دھماکہ ہونے ، اس سے پہلے اور اس کے بعد کا منظر واضح دیکھا جا سکتا ہے، اس منظر میں جلسہ گاہ میں موجود کمسن بچوں کو خوفزدہ دیکھا جا سکتا ہے۔ 

شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ

خار ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ذمہ دار زرائع نے ابتدا میں جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن مین پانچ افراد شہید ہونے کی تصدیق کی تھی، بعد ازیاں انہوں نے مزید پانچ افراد شہید ہونے کی تصدیق کی، اب ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 20 افراد شہید ہوگئے۔انہوں نے بتایاکہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کیا جا رہا ہے، کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ بعد ازاں نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کا خیل نے بتایا کہ  خار بم حملہ میں 35 افرادشہید  ہو چکے ہیں اور  200 زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سے جن کی حالت تشویشناک ہے انہیں پشاور منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آزاد صحافتی زرائع نے جمعیت کے ذمہ دار افراد کے حوالہ سے بتایا کہ بم حملہ میں مرنے والوں کی تعداد  اکتالیس ہو چکی ہے۔ 

 دھماکے میں ایک نجی ٹی وی  کے کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہیں۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے اب تک مصدقہ معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔

ریسکیو کی کارروائی

دھماکہ کے فوراً بعد زخمیوں کو کنونشن کے شرکا نے اپنی گاڑیوں پر ہسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا تھا جبکہ ریسکیو ون ون ٹو ٹو کو بھی فوری اطلاع ہو گئی تھی۔ ریسکیو حکام نکا کہنا تھا  کہ انہوں نےفوری طور پر پانچ ایمبولینس گاڑیاں جائے سانحہ کی طرف بھیج دیں جنہوں نے  کم از کم 50 زخمیوں کو فوری طور پر خار ہسپتال منتقل کیا، بعد ازاں  خار ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ہایات پر متعدد زخمیوں کو  پشاور منتقل کرنے کا اغاز کر دیا گیا۔ 

 ریسکیو1122 کے میڈیکل ٹیکنشنز کی ٹیمیں ہسپتال میں موجود ہیں، امدادی کاروائیاں تاحال جاری ہیں۔  ریسکیو1122 نے مہمند, لوئر دیر سے 6 مزید ایمبولینسز  خارہسپتال پہنچا دیں۔ شدید زخمیوں کو دوسرے اضلاع کے ہسپتال منتقل کیا جارہاہے۔ دھماکہ کے کچھ دیر بعد پاک فوج کے جوان اور ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔ آرمی کے جوانوں نے خار ہسپتال اور بعد ازاں لوئر دیر ہسپتال سے بہت سے زخمیوں  کو پشاور پہنچانے کے لئے ہیلی کاپٹروں میں منتقل کیا۔ آرمی کے تین ہیلی کاپٹر زخمیوں کو بروقت پشاور پہنچانے کی اس سرگرمی میں استعمال کئے گئے۔

زخمیوں کی تعداد

تمام زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کا عمل مکمل ہونے کے بعد نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کا خیل نے بتایا ہے کہ ضار بم حملہ میں  35افراد شہید  اور دو سو  200 زخمی ہوئے ہیں۔ 

جےیوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم شہبازشریف سے  ٹیلیفونک رابطہ کیا، وزیراعظم شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمٰن سے واقع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دلخراش واقع پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم کو فون

 مولانا فضل الرحمان ن اس بم حملہ کے وقت ملک سے باہر تھے۔ انہوں نے اطلاع ملتے ہی اپنے کارکنوں سے واقعہ کی تفصیلات حاصل کیں اورر فوری طور پر وزیراعظم شہباز شریف سے فون پر رابطہ کیا۔ مولانا نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ  زخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک منتقلی کیلئے ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے،  جس پر وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمٰن کی درخواست پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے ہیں۔

آئی جی ایف سی 

پاک فوج کی ہائی کام کی ہدایت پر ایف سی کے سربراہ  آئی جی ایف سی میجر جنرل نورولی خان  فوری طور پر باجوڑ پہنچ گئے۔ انہوں نے خار میں اپنے جوانوں کو زخمیوں کے لئے خون کے عطیات دینے اورر زخمیوں کو خار ہسپتال سے پشاور منتقل کرنے کی ہدایت کی اورر علاقہ میں  دہشتگردوں ک یتلاش کے لئت ناکہ بندی اور سرچ آپریشن شروع کروایا۔  وہ اب بھی باجوڑ میں ریسکیو آپریشن اور زخمیوں کے فوری علاج کو یقینی بنانے کے لئے موجود ہیں، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے زخمیوں کو خون کی عطیات کا سلسلہ جاری ہے۔