ایڈیشنل آئی جی بغیر وردی سپریم کورٹ پیش،عدالت برہم

ایڈیشنل آئی جی بغیر وردی سپریم کورٹ پیش،عدالت برہم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک محمد اشرف :لاہور  ہائیکورٹ سے قبل از گرفتاری ضمانتیں خارج ہونے کے  بعد  ملزمان کا سپریم کورٹ سے ضمانت سے رجوع کرنے کا معاملہ، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملزمان کی عبوری درخواست ضمانتوں  کے متعلق  کیس  کی سماعت ، ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن  فیاض  احمد دیو کی سپریم کورٹ پیشی ، سپریم کورٹ کا ایڈیشنل آئی جی فیاض احمد دیو کے بغیر یونیفارم پیش ہونے اور ملزمان کی عدم گرفتاری پر اظہار برہمی ،عدالت نے ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن  کو ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے یکم جنوری تک مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ملزم مزمل عباس کی عبوری درخواست ضمانت  پر  سماعت کی ، ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن  فیاض احمد دیو ڈی پی او سرگودھا ذوالفقارعلی سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب  خرم خان نے   ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے  رپورٹ پیش کی ، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ کون ہے ؟؟  ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل ہنجاب  نے جواب دیا کہ یہ ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ہیں۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے استفسار کیا آپ نے یونیفارم کیوں نہیں پہنی ہوئی ، ایڈیشنل  آئی جی   فیاض احمد دیو نے جواب دیا سر پولیس رولز میں لکھا ہے کہ انویسٹی گیشن  میں تعیناتی کے دوران  یونیفارم سے استنیٰ حاصل ہے ، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے   ایڈیشنل آئی جی سے کہا  کہاں کھڑے ہو ۔اور کیا بات کر رہے ہو ؟ ایڈیشنل آئی جی  نے جواب دیا  سر میں غلط بات نہیں کر رہا پولیس رولز میں بھی لکھا ہے اور سپریم کورٹ نے بھی حکم دے رکھا ہے ۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ہمارے پاس پولیس رولز پڑے ہیں بتائیں کہاں لکھا ہے ؟ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کیا دوسری پولیس کے لئے علیحدہ اور آپ کے لیے علیجدہ رولز ہیں ۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا  آپ آفس میں اس لئے یونیفارم نہیں پہنتے  تاکہ آپ کی انویسٹی گیشن کے دوران  شناخت نہ ہو ۔جسٹس  عمر عطاء بندیال نے کہا  اس معاملے کو پھر دیکھیں گے بتائیں کہ ضمانتیں خارج ہونے پر ملزمان  گرفتار کیوں نہیں کرتے ،ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صوبہ بھر  کے پولیس افسران کو گرفتاریوں بارے مراسلہ جاری کررکھا ہے  کہ ضمانتیں خارج ہونے والوں کو گرفتار کریں ۔

جسٹس عمر عطا  بندیال نے کہا کہ  اس ملزم کی ہائیکورٹ سے ضمانت خارج ہوئے سات ماہ ہو چکے ہیں ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا ۔آپ نے اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا ہے تو کیا عمل مانع ہے کہ ملزم گرفتار  نہیں ہو رہا ۔اکثر ملزمان ضمانت  خارج ہونے پر فرار ہوجاتے ہیں ،ملزمان کی عدم گرفتاریوں پر کیوں نہ آپ کے کسی سینئر افسر کو بلا لیں ۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاریوں کے حوالے سے رپورٹ جمع کروائی ہے ،لاہور ہائی کورٹ سے 124 ملزمان کی عبوری درخواست ضمانتیں خارج  ہوئیں ۔ 79 ملزمان گرفتار کرلئے۔ ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونےوالے 45 ملزمان کی گرفتاری باقی ہے  ۔ سیشن کورٹ سے 545 ملزمان کی عبوری ضمانت خارج  ہوئیں،  322 ملزمان گرفتار کیے ،223 کی گرفتاری باقی ہیں ۔عدالت نے ڈی پی او سے ڈی پی او سے استفسار کیا کہ آپ  نے اس ملزم  کی گرفتاری کے لئے کیا کیا؟ ؟ اسے کب گرفتار کریں گے ۔

ڈی پی او سرگودھا  نے جواب دیا  ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گرفتاری  کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دیں ۔دورکنی بنچ نے کہا آپ کو ملزم کی گرفتاری کے لیے دو روز کی مہلت دے رہے ہیں ۔ملزم ی گرفتار نہ ہوا تو  آپ کے خلاف کاروائی کریں گے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم جنوری تک ملتوی کردی۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer