ٹاؤن شپ(حسنین اولکھ) صوبائی دارالحکومت لاہور کا موسم بدل گیا دن اور رات کے درجہ حرارت میں کمی آگئی، موسم بدلنے کے ساتھ ہی فضائی آلودگی نے بھی لاہور میں پنجے گاڑنا شروع کردیئے، ائیر کوالٹی انڈیکس 195 تک پہنچ گیا، بدترین آلودگی پر لاہور کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ ترین شہر قرار دے دیا گیا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں، کاربن کے ذرات اور فضائی آلودگی میں اضافہ نے خطرے کی گھنٹیاں بجادیں، ماہرین کے مطابق دھواں، کاربن پارٹیکلز، ماحولیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی ائیر کوالٹی انڈیکس میں اضافے کا سبب ہیں، جس سے سموگ جیسی کیفیات جنم لیتی ہیں، شہر کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنے اور سموگ جیسی کیفیات سے چھٹکارے کیلئے محکمہ ماحولیات کو خاطر خواہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب لاہور میں اینٹی سموگ ٹیموں نے آلودگی کا باعث بننے والی ملوں کو نوٹس جاری کر دیئے، تعاون نہ کرنے پر فیکٹریاں بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ سٹیل ملز اور دیگر پروڈکشن یونٹس کو ایک ہفتے قبل نوٹس بھجوائے گئے تھے، آپریشن کے دوران کسی قسم کی رعایت نہیں کی جائے گی، فیکٹری مالکان سموگ کنٹرول کرنے میں تعاون فراہم کریں، اگر سموگ کنٹرول نہ ہوئی تو ان تمام سٹیل ملز کو جنوری تک بندش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہےکہ سموگ دھوئیں اور دھند کے مرکب کو کہا جاتا ہے جب یہ اجزا ملتے ہیں تو سموگ پیدا ہوتی ہے۔ اس دھوئیں میں کاربن مونو آکسائید، نائڑوجن آکسائیڈ میتھن جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں،گلے میں خراش ہونا، ناک اور آنکھوں میں چھبن کا احساس ہونا انسانی جسم پر سموگ کا پہلا اٹیک ہے،جبکہ ایسے لوگ جو سینے پھیپھڑے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ان کے لیے سموگ مزید بیماریوں کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔