پاک فوج کی کمان کس کس کے ہاتھ میں کتنا عرصہ رہی؟ تاریخ جانیے

 پاک فوج کی کمان کس کس کے ہاتھ میں کتنا عرصہ رہی؟ تاریخ جانیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پاک فوج کی کمان کس کس کے ہاتھ میں کتنی عرصہ رہی؟ اہم معلومات سامنے آگئیں

1972 میں تعینات ہونے والے جنرل ٹکا خان کی سربراہی سے قبل آرمی چیف کا عہدہ کمانڈر ان چیف کے طور پر جانا جاتا تھا۔1947 سے 1972 تک پاک آرمی کے 6 کمانڈر ان چیف رہے۔

ملک کے سب سے پہلے کمانڈر ان چیف کا نام جنرل سر فرینک میسروی تھا۔دوسرے کمانڈر ان چیف جنرل ڈگلس گریسی نے 1948 سے لے کر اپریل 1951 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔

1951 میں تعینات ہونے والے جنرل ایوب خان پاکستان کے پہلے فور اسٹار جنرل اور فیلڈ مارشل تھے۔1958 میں تعینات ہونے والے کمانڈر ان چیف جنرل موسیٰ خان 8 سال تک تعینات رہے۔

ملک کے پانچویں آرمی چیف جنرل یحییٰ خان 18 ستمبر 1966 سے 20 دسمبر 1971 تک ملک کے سپہ سالار رہے۔

چھٹے کمانڈر ان چیف جنرل گل حسن خان قومی تاریخ کے سب سے مختصر مدت ایک سال کے لیے فوجی سربراہ بننے والی شخصیت ہیں۔جو 20 دسمبر 1971 سے 2 مارچ 1972 تک فوجی سربراہ رہے جبکہ نئے آنے والے آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس عہدے پر رہے۔

اس کے بعد یکم مارچ 1976 کو جنرل ضیاءالحق کو اس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے آرمی چیف تعینات کیا۔ جنرل ضیاء الحق نے 5 مئی 1977 کو مارشل لاء لگایا جس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ جنرل ضیاء نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے یعنی 11 سال سے زائد تک آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا۔

17 اگست 1988 کو جنرل ضیاءالحق کی طیارہ گرنے سے ہلاکت کے بعد جنرل اسلم بیگ ملک کے 9 ویں آرمی چیف بنے تھے۔ انہوں نے اگست 1988 سے لے کر اگست 1991 تک اپنی ذمہ داریاں ادا کیں۔