ویب ڈیسک: لاڑکانہ کا بھٹو، بھائی سے لڑکر دالبندین بلوچستان جا پہنچا، 25 سال تک لاپتہ رہنے کے بعد بھائی اور بیٹوں نے پہچان کر ڈھونڈ ہی لیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق لاڑکانہ کے گوٹھ غلام بھٹو کا شاہ میر بھٹو اپنے بھائی شابان بھٹو سے لڑجھگڑ کر 25 سال پہلے گھر سے نکل گیا تھا وہ دالبندین جیسے دوردراز مقام پر کیسے پہنچا اس کا پتہ نہیں چل سکا لیکن لاڑکانہ کے رہائشی ںایک سرکاری ملازم جس کی کبھی پوسٹنگ دالبندین میں رہی تھی کے کہنے پر اس کے ایک دوست نے دالبندین بازار میں ایک نیم برہنہ حالت میں پھرنے والے مخبوط الحواس شخص کی تصویر اسے بھیجی۔
یہ تصویر جب شاہ میر بھٹو کے بھائی اور بیٹوں کو دکھائی گئی تو ان پر شادی مرگ کی کیفیت طاری ہوگئی۔ چاند رات کو ہی وہ دالبندین کے لئے نکل پڑے اور عین عید والے دن دالبندین پہنچے، جہاں نیم برہنہ شاہ میر کو کوڑے پر بیٹھا دیکھ کر ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ شابان اور ضمیر کے مطابق انہوں نے سندھ اور پنجاب کا کونہ کونہ چھان مارا لیکن کبھی بلوچستان نہیں آئے۔
بھائی شابان بھٹو نے بتایا ہے کہ شاہ میر کے چلے جانے کے بعد ان کی والدہ منتظر آنکھوں کے ساتھ دنیا سے رخصت ہو گئیں لیکن آخری سانس تک انہیں امیدتھی کہ شاہ میر واپس ضرور آئے گا۔ شاہ میر کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں اور اس کی ذہنی حالت شروع سے ہی ٹھیک نہیں تھی۔ تاہم پہلے وہ کبھی اتنی مدت کے لئے غائب نہیں ہوا تھا۔