(یاورذوالفقار) سیشن کورٹ میں پیشی پر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی سے والدہ الجھ پڑی،والدہ عدالتی فیصلے کے بعد بیٹی آمنہ پر تشدد بھی کرتی رہی۔
تفصیلات کے مطابق بدقسمتی سےپاکستانی سماج میں پسندکی شادی کو اس قدرمعیوب سمجھا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کی پسند معلوم ہونے پر اچھے بھلے رشتوں سے بھی انکارکردیا جاتا ہے، اسلام میں بھی نکاح کے لئے مرد و عورت دونوں کی رضامندی پہلی اور بنیادی شرط ہے، اگر فریقین رضامند نہ ہوں تو پورا خاندان بھی راضی ہو تو نکاح کی شرط پوری نہیں ہوتی، حدیث میں بھی ہے کہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔
ہمارے ملک میں اگر کو ئی لڑکی اور لڑکا پسند کی شادی کرلیں تو اُن کے ماں باپ ہی ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں اور پھر پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، لاہور کی سیشن کورٹ میں ایسا ہی کیس آیا جہاں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی نے عدالت سے تحفظ کی اپیل کی۔عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پسند کی شادی کرنے والی آمنہ بی بی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد بھی والدہ بیٹی آمنہ پر تشدد بھی کرتی رہی۔ احاطہ عدالت کے باہر والدہ بیٹی کے ساتھ الجھ پڑی۔والدہ نے بیٹی آمنہ بی بی کو زبردستی ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔ سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر آمنہ بی بی کو شوہر کیساتھ روانہ کیا۔
گزشتہ دنوں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو ضلع کچہری سے اغوا کرلیا گیا تھا، ضلع کچہری میں پسند کی شادی کرنے والی سحر بتول کو کچہری کے باہر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس مبینہ بادامی باغ پولیس اہلکار زبردستی موٹرسائیکل پر بٹھا کر لے گئے، پولیس وردی میں موجود پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں لڑکی چیخ و پکار بھی کرتی رہی۔
سحر بتول عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا کر باہر نکلی تھی، مبینہ پولیس اہلکاروں نے عورت کی حرمت کا خیال بھی نہ کیاضلع کچہری کے باہر سول کپڑوں میں ملبوس مبینہ پولیس اہلکار پہلے سے موجود تھے۔