(مانیٹرنگ ڈیسک) مذہبی جماعت کے اسلام آباد کی طرف مارچ سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر اجلاس طلب کیا گیا، اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا، ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیئے جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
انتظامیہ نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردیں ہیں جبکہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔
کالعدم تنظیم کے مارچ کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورپنجاب کے مختلف شہروں میں نظام زندگی متاثر ہے۔راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں۔ صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے۔ متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے درمیان اب تک ہونے والی جھڑپوں میں 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے جبکہ وہ پاکستان سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کررہے ہیں حالانکہ وفاقی وزیر داخلہ یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں فرانس کا سفیر موجود نہیں اور فرانسسیی سفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔