حسن علی:حکومت کی نااہلی،لاہور شہر میں مرغی کا گوشت سرکاری نرخنامے کے مطابق فروخت نہ ہو سکا،مارکیٹ میں مزید مہنگا ہوگیا۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغی کی بڑھتی ہوئی قیمت کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا دیا۔
شہر میں مرغی کی قیمت کی پرواز تھم نہ سکی اور جمعرات کو بھی مرغی کا گوشت 350 روپے فی کلو میں ہی فروخت ہوتا رہا جبکہ سرکاری نرخنامے کے مطابق مرغی کے گوشت کی قیمت 260 روپے فی کلو مقرر کی گئی،پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغی کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرا دیا ہے، ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما رضا محمود خورسند کہتے ہیں کہ مرغی کی قیمت میں اضافہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہوا ہے کیونکہ حکومت نے مرغی کی قیمت کو 260 روپے فی کلو پر کیپ کیا ہے جبکہ اس وقت فارمر کے پاس مرغی موجود نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث مارچ اپریل میں فارمر ز نے سستے داموں نقصان کے ساتھ مرغی فروخت کی تاہم اس وقت مرغی کی قیمت کو کیپ کرنا حکومت کی بے وقوفی ہے کیونکہ مرغی کی قیمت طلب اور رسد کے مطابق ہوتی ہے اس میں نہ تو فارمر کا کوئی کردار ہے اور نہ ہی ٹریڈر کا اور اس وقت مرغی کی پیداوار صرف 50 سے 60 فیصد ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور مرغی کی قیمت کو کیپ نہ کرے ورنہ آنے والے دنوں میں اس کی قیمت میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
دوسری طرف مرغی فروخت اور سپلائی کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس وقت طلب کے مطابق شہر میں برائلر کی سپلائی نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت مرغی کے گوشت کی بڑھتی ہوئی قیمت کو کنٹرول کرے تاکہ عام شہری مہنگائی کے اس دور میں کم از کم مرغی کا گوشت کھا سکیں۔