(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومتی اتحاد نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں درخواست کے کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کرلیا۔
مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) آج فریق بننےکی درخواست دائر کریں گی، حکومتی اتحاد کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں اپنا موقف عدالت میں پیش کریں گی۔
پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ آج دوبارہ سماعت کرےگا، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔
27 مارچ کی سماعت کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت عام انتخابات وقت پر ہونا لازم ہیں، بروقت عام انتخابات کا ایمانداری، منصفانہ اور قانون کے مطابق انعقاد جمہوریت کےلیے ضروری ہے، عام انتخابات کےانعقاد میں خامی،کمی یا ناکامی مفاد عامہ اور ووٹنگ کا بنیادی حق متاثرکرتی ہے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کی انتخابات کی تاریخ منسوخ کی، درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن صدرکی تاریخ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرکے آرٹیکل 254 کے پیچھے پناہ لی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ عدالتی نظائر میں آرٹیکل 254 کسی عمل کا مقررہ وقت گزرنے کے بعد اس کو غیر مؤثر ہونے سے تحفظ دیتا ہے، آرٹیکل254 مقررہ وقت پر ہونے والے عمل میں التوا کا تحفظ نہیں دیتا، درخواست گزار کے مطابق 8 اکتوبر تک انتخابات ملتوی کرنے کی کوئی آئینی پشت پناہی نہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیے، الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ کہ وہ الیکشن کمیشن درخواست میں اٹھائے گئے قانونی سوالات پر جواب دے۔