(زاہد چودھری)محکمہ صحت شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، جناح ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں بچے کو جنم دینے والی خاتون کا انکوائری کمیٹی میں بیان قلمبند کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جناح ہسپتال میں خاتون کے ہاں مسجد کے واش روم میں بچے کی پیدائش کے افسوسناک واقعہ پر ہسپتال کی جانب سے قائم تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے بغیر کسی کو ذمہ دار قرار دیئے رپورٹ د ےدی،واقعہ پر چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ گوہر اعجاز نے نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس جناح ہسپتال سے ایک روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی ہدایات دی ہیں ۔
اس سے قبل جناح ہسپتال کی تین رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ آصفہ حماد نامی خاتون 22 فروری کو پہلی مرتبہ آؤٹ ڈور میں آئی تو اسے داخل کرنے کا کہا لیکن وہ واپس چلی گئی،26 فروری کو پیٹ میں درد ہونے پر 8 ماہ کی حاملہ آصفہ بی بی دوبارہ ہسپتال آئی تو اسے یرقان لاحق تھا جس کے ٹیسٹوں کی سہولت ہسپتال میں نہ ہونے پر پرائیویٹ لیبارٹری سےرجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا، ڈاکٹر نے پرچی پر لیب کا نام اور اپنی سٹیمپ لگا کر ٹیسٹ کروانے کا کہا، نجی لیب نے مریضہ کو 11 ہزار کا بل بنا دیا۔
پیسے نہ ہونے پر خاتون مہنگے ٹیسٹ تو نہ کروا سکی لیکن حالت مزید خراب ہونے پر رات کے وقت دوبارہ ہسپتال آگئی،جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر مہروش نے بدتمیزی کرکے باہر نکال دیا اور آصفہ نے مسجد کے واش روم میں بچے کو جنم دیا، جبکہ انکوائری ٹیم نے رپورٹ میں کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا اور مزید تحقیق کی تجویز دے کر اپنی جان چھڑا لی ہے۔
بچے کو جنم دینے والی خاتون کا کہناتھا کہ ٹیسٹ مہنگے تھے واپس چلی گئی، رات کو دوبارہ آئی تو گائنی وارڈ کی ڈیوٹی ڈاکٹر نے بے عزت کرکے نکال دیا۔
واضح رہے گزشتہ ماہ شادباغ کی رہائشی خاتون نے کوٹ خواجہ سعید ہسپتال کے واش روم میں بچے کو جنم دیا تھا۔ خاتون نے بچے کو پیدائش کے بعد ٹینکی میں پھینک کر مارنے کی کوشش کی تھی، ہسپتال میں موجود خاتون سویپر نے شور مچا کر بچہ ٹینکی سے نکال لی اتھا جبکہ بچے کو ٹینکی سے نکال کر فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔