چئیرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کاکیس؛ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا

PTI Chairman, Imran Khan, Islamabad High Court, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے چئیرمین کے سزا کی معطلی کی درخواست کی سماعت مکمل کر کےفیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر  فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا۔ 

  چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

 کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بیرسٹر علی ظفر نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا امید ہے کہ آج تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا۔

  الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عمران خان کی سزا معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کئے۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی مخالفت کر دی

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اُمید ہے کہ آج تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا،الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی مخالفت کر دی۔

 وکیل امجد پرویز نے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کئے،الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ پبلک پراسیکیوٹر کو بھی پہلے نوٹس کیا جانا ضروری ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ شکایت تو الیکشن کمیشن نے فائل کی تھی ریاست نے نہیں، ٹرائل کورٹ میں آپ نے یہ بات نہیں کی، آپ پہلی بار یہ کہہ رہے ہیں۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے راہول گاندھی کیس کا حوالہ دے دیا

 الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کو پرائیویٹ کمپلینٹ میں 2 سال کی سزا ہوئی، راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی جو خارج کر دی گئی، عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا معطل کرنا کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں، استدعا ہے کہ اسٹیٹ کو نوٹس جاری کیا جائے، اسٹیٹ کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے، راہول گاندھی کیس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پبلک پراسیکیوٹر کو سننا ہے یا نہیں، بھارتی قانون میں دفعات ہم سے زیادہ لچکدار ہیں۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے ظہور الہٰی کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں ابھی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر ہی نہیں رہا، پہلے پبلک پراسیکیوٹر کو نوٹس کیا جانا لازم ہے، پرائیویٹ کمپلینٹس سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے 5 فیصلے جمع کرا رہا ہوں۔

  کیس کی سماعت میں15 منٹ کا وقفہ 

 الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز  کا کہنا تھا کہ میں نے 14 فیصلوں کا حوالہ دیا ہے، اجازت دیں بریک کی تو میں دوائی کھا لوں؟اس پر  چیف جسٹس نے کہا کہ5 منٹ کی بریک دے دوں؟امجد پرویز نے کہا15 منٹ کی بریک دے دیں۔ 

 لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن، دو گھنٹے آج لے گئے ہیں،عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کے بعد لطیف کھوسہ واپس  بیٹھ گئے۔

 وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے15 منٹ بعد دوبارہ سماعت کا آغاز کرتے ہوئے اپنے دلائل کا  آغاز کردیا ، امجد پرویز نے کہا کہ میں کوئی ایسا سیکشن نہیں پڑھوں گا جو نیا ہو، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بھی دو بار یہاں اور ایک بار سپریم کورٹ میں دلائل دے چکے ہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن اور سیشن جج کو ویلن بنایا ہوا ہے، ابھی وہاں مت جائیں، سزا معطلی پر ہی دلائل جاری رکھیں۔

 امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ہمایوں دلاور صاحب کو ہم نے مشق ستم بنایا ہوا ہے، جنہوں نے فیصلہ دیا ہوا، اس طرف نہ جائے، چیف جسٹس نے امجد پرویز کو جج ٹرائل کورٹ پر جانے سے روک دیا،اس پر  امجد پرویز کا کہنا تھا کہ بتایا جارہا ہے کہ یہ واحد کیس ہے جس میں حق دفاع کی اجازت نہیں دی گئی، میں نے ٹرائل کورٹ میں بھی کہا تھا کہ حق دفاع ملنا چاہیے۔

  وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ دفاع کی جانب سے کمپلین کی باقاعدہ اجازت کے حوالے سے اعتراض اٹھایا گیا ہے،ان کے مطابق باقاعدہ اجازت کے بغیر کمپلین قابل سماعت نہیں ہے، میں عدالت سے الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ پڑھنے کی اجازت چاہتا ہوں۔

 یہ authorization الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دی گئی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا۔

 الیکشن کمیشن نے آفس کو شکایت دائر کرنے کا کہا کسی مخصوص شخص کو نہیں:چیف جسٹس 

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی،الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟ الیکشن کمیشن نے آفس کو شکایت دائر کرنے کا کہا کسی مخصوص شخص کو نہیں،آپ کی دلیل اپنی جگہ لیکن سیکرٹری کمیشن نے خود کو متعلقہ شخص کیسے سمجھا؟

 الیکشن کمیشن اگر سیکرٹری کمیشن کو ڈائریکشن دیتا تو وہ بات الگ تھی،یہاں الیکشن کمیشن نے سیکرٹری کی بجائے آفس کو یہ ہدایت دی ہے۔

 ڈرتا نہیں ہوں لیکن آج سیڑھیوں کے ذریعے عدالت جاؤں گا : لطیف کھوسہ  

 چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ  کےاسلام آباد ہائیکورٹ پہنچنے پر صحافی  نے سوال کیا کہ آج لفٹ کے ذریعے تو نہیں جائیں گے ؟ اس پر  لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میں ڈرتا نہیں ہوں لیکن آج سیڑھیوں کے ذریعے عدالت جاؤں گا ۔

 صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اس دن روسٹرم احتجاجاً چھوڑا اور چلے گئے کیا آج پیش ہوں گے ؟اس پر  لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وہ اس دن کی بات تھی ویسے میں نے بائیکاٹ تو نہیں کیا تھا۔

 خیال رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

  اس کے بعد عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی اور درخواست کی تھی کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کر دی تھی جس کی وجہ سے عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔