چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست، وکیل الیکشن کمیشن کا بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ

چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست، وکیل الیکشن کمیشن کا بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کی سزا معطلی درخواست کی سماعت پر سماعت شروع ہو گئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری پر مشتمل بینچ سماعت کر رہا ہے۔

 چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے آغاز میں بیرسٹر علی ظفر نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا کر دی۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اُمید ہے کہ آج تو سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا،الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی مخالفت کر دی۔

 وکیل امجد پرویز نے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کئے،الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ پبلک پراسیکیوٹر کو بھی پہلے نوٹس کیا جانا ضروری ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ شکایت تو الیکشن کمیشن نے فائل کی تھی ریاست نے نہیں، ٹرائل کورٹ میں آپ نے یہ بات نہیں کی، آپ پہلی بار یہ کہہ رہے ہیں۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کو پرائیویٹ کمپلینٹ میں 2 سال کی سزا ہوئی، راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی جو خارج کر دی گئی، عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا معطل کرنا کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں، استدعا ہے کہ اسٹیٹ کو نوٹس جاری کیا جائے، اسٹیٹ کو سنے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے، راہول گاندھی کیس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پبلک پراسیکیوٹر کو سننا ہے یا نہیں، بھارتی قانون میں دفعات ہم سے زیادہ لچکدار ہیں۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل نے ظہور الہٰی کیس کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں ابھی سزا معطلی کی درخواست کی مخالفت کر ہی نہیں رہا، پہلے پبلک پراسیکیوٹر کو نوٹس کیا جانا لازم ہے، پرائیویٹ کمپلینٹس سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے 5 فیصلے جمع کرا رہا ہوں۔

 بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔

 الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز  کا کہنا تھا کہ میں نے 14 فیصلوں کا حوالہ دیا ہے، اجازت دیں بریک کی تو میں دوائی کھا لوں؟اس پر  چیف جسٹس نے کہا کہ5 منٹ کی بریک دے دوں؟امجد پرویز نے کہا15 منٹ کی بریک دے دیں۔ 

امجد پرویز 15 منٹ بعد دوبارہ سماعت کا آغاز کریں گے

 چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ  کےاسلام آباد ہائیکورٹ پہنچنے پر صحافی  نے سوال کیا کہ آج لفٹ کے ذریعے تو نہیں جائیں گے ؟ اس پر  لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ میں ڈرتا نہیں ہوں لیکن آج سیڑیوں کے ذریعے عدالت جاؤں گا ۔

 صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اس دن روسٹرم احتجاجاً چھوڑا اور چلے گئے کیا آج پیش ہوں گے ؟اس پر  لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وہ اس دن کی بات تھی ویسے میں نے بائیکاٹ تو نہیں کیا تھا۔

 خیال رہے کہ 5 اگست کو اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے سے متعلق کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔

  اس کے بعد عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی اور درخواست کی تھی کہ مرکزی اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکے رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل ایڈووکیٹ امجد پرویز کی عدم پیشی کے باعث سماعت ملتوی کر دی تھی جس کی وجہ سے عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔