(سعود بٹ) ہواؤں کا رخ تبدیل، اپوزیشن کے بعد حکومتی اراکین کی نیب انکوائریوں میں مسلسل اضافہ ہونے لگا۔
پہلے اپوزیشن اوراب حکومتی اراکین نیب کے نشانے پر آگئے ہیں، حکومتی اراکین کے نیب کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، نیب لاہورمیں اہم ترین کیس وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے افسر واہلکاران کیخلاف نجی ہوٹل کو شراب لائسنس کے اجراء کی تحقیقات کا معاملہ ہے، مذکورہ کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب 12 اگست کو نیب میں باقاعدہ پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے اثاثہ جات اور سرکاری ٹھیکوں میں من پسند افراد کو نوازنے کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب سینئر صوبائی وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کیخلاف جاری انکوائری اور صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان کیخلاف نیب کیس ایک بار پھر اٹھایا جانے لگا، دونوں وزراء ایک ایک بار نیب گرفتاری بھی بھگت چکے ہیں، حکومتی ایم پی اے ملک غضنفرعباس چھینہ، ایم این اے خسرو بختیار اور صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیسز ہیں۔
ذرائع کے مطابق ممبر قومی اسمبلی ملک کرامت علی کھوکھر کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی شکایات، صوبائی وزیرِمحنت انصر مجید خان نیازی کیخلاف پنجاب ایمپلائزسوشل سکیورٹی میں بھرتیوں اور ٹرانسفر پوسٹنگ میں مبینہ کرپشن کی شکایات کے کیسز سرفہرست ہیں۔
چیئرمین نیب کے گزشتہ دورہ لاہور کے دوران تمام حکومتی اراکین کے کیسز پر جامع اور مفصل بریفنگ دی گئی، چیئرمین نیب نے تحقیقاتی ٹیموں کو ہدایات کیں کہ تمام کیسز کو میرٹ اور بروقت منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔