(راﺅ دلشاد) میٹروپولیٹن کارپوریشن شہر کی 460 عمارتوں میں فائر ہائیڈرنٹس اور آتشزدگی کے آلات کی تنصیب کرانے میں ناکام، شہر کی بلند و بالا عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات کی روک تھام اور فائر ہائیڈرنٹس دستیابی کا منصوبہ فائلوں میں دب کررہ گیا، بلند و بالا عمارتوں میں رہائش پذیر اور دفاتر میں کام کرنے والے لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔
شہر کی 460 عمارتوں میں فائر سیفٹی آلات، ہنگامی اخراج و سیڑھی، فائر ہائیڈرنٹ، فائر آلارم سسٹم، ڈرائی کیمیکل پاؤڈر، واٹر ٹائپ سی ٹو، فائر کیمیکل سمیت دیگر آلات کی نشاندہی کی گئی جبکہ آتشزدگی سے نمٹنے کے آلات کی عدم دستیابی پر میٹروپولیٹن کارپوریشن اور متعلقہ محکموں نے چپ سادھ لی، ریسکیوا ور سول ڈیفنس کی رپورٹ میں نجی عمارتوں کاسروے تو کیا گیا لیکن سرکاری عمارتوں کو مائنس کر دیا گیا،ڈی سی آفس، کمشنر آفس، ٹاﺅن ہال، ریونیو و خزانہ بلڈنگ، کوآپریٹو بلڈنگ سمیت پانچ تحصیلوں میں اربوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ ہونے کے باوجود آگ بجھانے والے آلات نہ لگائے گئے۔
ریسکیو 1122اور سول ڈیفنس کے مشترکہ سروے نے فائر ہائیڈرنٹس کی قلت کا پول توکھول دیا، سابق کمشنر ڈاکٹر مجتبیٰ پراچہ نے آلات نہ لگانے والی عمارتوں کے مالکان کو 50 ہزار جرمانہ عائد کرنے کےا حکامات بھی جاری کیے لیکن عملدرآمد نہ ہوسکا، بلند وبالا عمارتوں میں فائرہائیڈرنٹس کو یقینی بنانے اور عدم دستیابی کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
فائرہائیڈرنٹس پوائنٹس نہ بنانے والے پلازہ مالکان کو دوسری مرتبہ خلاف ورزی پربلڈنگ کو سر بمہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم نہ تو کوئی عمارت سر بمہر کی گئی نہ کسی کو جرمانہ کیا جاسکا، میٹروپولیٹن کارپوریشن پلاننگ افسران اور دیگر محکمے کنٹرولڈ ایریاز میں فائر ہائیڈرنٹس کو یقینی بنانے کیلئے زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہ کرسکے۔