بھارتی شہری کو فراڈ سے پاکستان میں الاٹ کی گئی اراضی منسوخ

Property issue by indian man in Pakistan
کیپشن: Lahore High Court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے کا الزام پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا, عدالت نے بھارتی شہری کے نام دیگر زمینوں کی الاٹمنٹ نشاندہی کرکے الاٹ شدہ زمینیں فوری منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔

ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نےچیف سیٹلمنٹ کمشنر کے الاٹمنٹ منسوخ کرنےکیخلاف بھارتی شہری کی دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔فیصلے کے مطابق سینئر سول جج لاہور نے بھارتی شہری محمد عمر کے بچوں کو قانونی ورثاء قرار دے کر سنگین قانونی بلنڈر کیا،سینئر سول جج لاہور کا بھارتی شہری کے بچوں کو پاکستان میں واقع زمین کا قانونی وارث قرار دینا غیر قانونی ہے۔ درخواستگزار کا والد محمد عمر اور قانونی ورثا بھارت کے مستقل رہائشی ہیں، دشمن ملک کے شہری محمد عمر کے قانونی ورثاء پاکستان کی کسی عدالت سے وراثت کی ڈگری حاصل نہیں کر سکتے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ درخواستگزار کا والد بھارت کا مستقل رہائشی رہا اور کبھی بھی پاکستان میں ہجرت نہیں کی، درخواستگزار اور اس کا والد محمد عمر مہاجر کی تعریف میں نہیں آتے، درخواستگزار مختار خاص کے ذریعے بھی پاکستان میں کیس کی پیروی نہیں کر سکتا، درخواستگزار اور اسکے والد نے غلط بیانی اور فراڈ کے ذریعے زمین پاکستان میں الاٹ کروائی تھی۔ فراڈ اور غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی کوئی بھی چیز قانون کی نظر میں جائز نہیں ہوتی، درخواستگزار بھارتی شہری نے جون 2009ء میں فراڈ اور غلط بیانی سے وراثتی ڈگری کے ذریعے 23 کنال 9 مرلے زمین کی الاٹمنٹ حاصل کی۔

فیصلے کے مطابق چیف سیٹلمنٹ کمشنر نے جولائی 2009ء میں فراڈ کا انکشاف ہونے پر زمین کی الاٹمنٹ عین قانون کے مطابق منسوخ کی، چیف سیٹلمنٹ کمشنر متروکہ وقف املاک کی اراضی کا محافظ، کسی بھی انکوائری کیلئے دائرہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔ بھارتی شہری محمد عمر کو اپریل 1963ء میں اسی 23 کنال زمین کی الاٹمنٹ جولائی 1964ء میں بھی منسوخ کی جا چکی ہے۔ درخواستگزار کے والد محمد عمر کو بطور مہاجر 1955ء میں موضع ملکو لاہور کینٹ میں زمین الاٹ ہوئی۔

درخواست گزار کے مطابق محمد عمر کی 2002ء میں وفات تک 23۔کنال زمین مرحوم کے قبضے میں رہی، ممریز خان نامی شخص نے فراڈ کے ذریعے زمین کا وراثتی انتقال کروایا جو 2004ء میں خارج ہو گیا، سول کورٹ بھی درخواستگزار سبحان خان، الیاس اور سبحانی کو محمد عمر کے قانونی ورثاء قرار دے چکی، عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت چیف سیٹلمنٹ کمشنر کا 23 کنال زمین کی الاٹمنٹ خارج کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔