ویب ڈیسک: سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں موجود چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل منتقل نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کے سامنے بیان میں اٹک جیل سے منتقل نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل نہیں جانا چاہتا،یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہوتے ہیں. چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں کیوں رکھا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دگل نے مؤقف اپنایا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وقت عدالتی آرڈر جیل بھیجنے کا تھا، جسٹس عامر فاروق بولے توشہ خانہ کیس میں اصل آرڈر اڈیالہ جیل میں رکھنے کا تھا وہ سزا بھی معطل ہو چکی ہے ۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ انہیں معلوم نہیں برف پگھلی ہے یا نہیں لیکن جو بےگناہ ہے اسے رہائی ملنی چاہیے۔ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں شاہ محمود کو ہتھکڑی لگا کر جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچایا جہاں کمرۂ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 40 سال سیاست کی، 39 سال ایک پرچہ نہیں ہوا تھا لیکن ایک سال میں کورٹ کچہری دیکھ لی، دہشتگرد بھی بنا دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات وقت کی ضرورت اور واحد حل ہیں، اگر شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ملک کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا اور عوام کا موجودہ جمہوری نظام سے اعتبار اٹھ جائے گا۔ واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی ہے۔