توہین عدالت پر چیئرمین سٹیٹ لائف طلب

توہین عدالت پر چیئرمین سٹیٹ لائف طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک محمد اشرف :سرکاری بابوئوں کی جانب سے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے کا رحجان برقرار ، ہائیکورٹ میں چیئرمین اسٹیٹ لائف کارپوریشن سمیت دیگر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت،عدالت نے چیئرمین اسٹیٹ لائف ریاض میمن سمیت دیگرکو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔


لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک نے سیلز افسر شیخوپورہ محمد منیر کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواستگزار کی جانب سے موقف اختیار کیاگیاکہ سینئر ترین ہونے کے باوجود ایریا مینجر کے عہدے پر ترقی نہیں دی گئی ۔ترقی نہ ملنے کیخلاف چئیرمین اسٹیٹ لائف کو درخواست دی۔شنوائی نہ ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

عدالت نے اس کی درخواست دادرسی کیلئے چیئرمین اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو بھجوا دی۔عدالت نے چیئرمین اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیا ۔عدالت کے 7 اپریل 2020 کے حکم پر عملدرآمدنہیں کیا جا رہا ۔درخواستگزارنےاستدعاکی کہ حکم عدولی پر چیئرمین اسٹیٹ لائف کارپوریشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے وکیل کا موقف سننے کے بعد چئیرمین اسٹیٹ لائف کو نوٹس جاری کردئیے۔

 
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے ایم ڈی پیپرا شاہد حسین کے تقرر کیخلاف درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے شاہد حسین کے تقرر پر اُٹھائے گئے اعتراضات کو غور طلب قرار دے دیا ہے۔


جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے امجد بخاری کی درخواست پر سماعت کی ،جس میں ایم ڈی پیپرا کے تقرر کو چیلنج کیا۔ درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر ہارون دونگل نے نکتہ اٹھایا کہ ایم ڈی پیپرا کے عہدے پر چھ برس سے زیادہ عرصے کیلئے تقرر نہیں کیا جاسکتا، لیکن اس برعکس موجودہ ایم ڈی پیپرا کے عہدے کی معیاد چھ برس سے زیادہ ہے۔ وکیل نے نشاندہی کی کہ موجودہ ایم ڈی کو اینٹی کرپشن کی عدالت سے سزا ہوئی ہے اور اس لیے وہ عہدے کیلئے اہل نہیں ۔

وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ موجودہ ایم ڈی پیپرا شاہد حسین کا تقرر قانون کی منشا کے مطابق نہیں اور اس لیے انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔ وکیل نے استدعا کی کہ حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ نئے ایم ڈی پیپراکے تقرر کیلئے عمل شروع کریں اور موجودہ ایم ڈی کیخلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 3 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو بحث کیلئے طلب کرلیا۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer