عمران خان جیل سے نہیں ، چھپکلی سے ڈرتے ہیں

عامر رضا خان
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بار بار اس بات کو دہراتے ہیں کہ وہ گرفتاری سے نہیں ڈرتے اور یہ بات مان بھی لی جائے تب بھی ججز تحریک میں ان کا دیوار پھلانگ کر بھاگنا اس بات کی نفی کرتا ہے ،چلیں پھر بھی مان لیتے ہیں کہ نہیں ڈرتے اپنے گھر کے باہر 1100 پنجاب پولیس کے اہلکار لگانے اور دو سو خیبر پختونخوا کے اہلکار تعینات کرانے سے بھی لگتا ہے کہ وہ نہیں ڈرتے اور اب تو انہوں نے اپنے گھر کے باہر پارٹی ورکرز کے نام سے کرائے پرلیے گئے افراد کے خیمے نصب کرادئیے ہیں کہ یہ تاثر بنایا جائے کہ کوئی گرفتار کرنے آیا تو عوام گرفتار کرنے والوں کی راہ میں دیوار چین بن جائیں گے لیکن وہ گرفتاری سے نہیں ڈرتے ۔

 25 جنوری کو جب سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری کو اُن کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تو چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی "قوم" سے جو خطاب کیا اُس میں اُنہوں نے ایک بار کہا کہ میں تو گرفتاری سے نہیں ڈرتا تو یہ خیال پیدا ہوتا ہےکہ پھر عمران خان لمبے عرصے اپنے گھر میں خودساختہ نظر بندی کیوں کا ٹ رہے ہیں؟ وزیر آباد حملے میں انہیں جو زخم آئے تھے اُس میں تو کوئی ایسا زخم نہیں تھا جس سے یہ پتہ چلے کہ اُن کی ہڈی کو کوئی فریکچر ہوا ہے اُن کے ذاتی تنخواہ دار ملازم ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اپنی پہلی میڈیا بریفینگ میں بتایا تھا کہ گولی نہیں لوہے کے ٹکڑے لگے جو ہڈی تک نہیں پہنچ سکے ،اس میڈیا کانفرنس کے بعد دوبارہ ڈاکٹر فیصل سلطان کو کبھی میڈیا پر نہیں آنے دیا ،اس کے باوجود ذرائع کے مطابق جناح ہسپتال سے ایک میڈیکل سرٹیفیکیٹ بنوایا گیا اور ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جاتے جاتے اینٹری رجسٹر بھی ساتھ لے گئیں خان صاحب کی ٹانگ پر ایک پلستر بھی باندھا گیا اور پھر زخموں کی ویڈیو اور تصاویر بھی جاری کی گئیں ، میں ڈاکٹر تو نہیں ہوں لیکن اتنا تو سب کو پتہ ہے کہ پلاسٹر صرف ہڈی ٹوٹنے پہ لگایا جاتا ہے لیکن یہ واحد مریض ہیں جن کو ہڈی ٹوٹے بغیر پلاسٹر لگایا گیا حالانکہ اس طرح تو زخم بھی ٹھیک نہیں ہوتے، اللہ اللہ  کرکے پلاسٹر اتارا گیا جس کے ساتھ پجاریوں نے تصاویر بھی بنوائیں لیکن اس کے بعد خان نے ایک اور کرکٹ پیڈ کی طرح کا کوئی کور ٹانگ پر اپنے کپڑوں سے بھی اوپر پہنا ہوا ہے کوئی بتائے گا کہ اس کا کیا مقصد ہے ؟

 اتنی ڈرامے بازیوں کے بعد عمران خان خود کو اپنے گھر  تک ۔جس کے شیشے بھی بلٹ پروف ہیں میں محصور رکھ رہے ہیں اور اُن کے یوٹیوبر پیالی میں سیلاب لائے ہوئے ہیں کوئی پوچھے کہ بھائی یہ کون سے زخم ہیں جو ابھی تک بھرے نہیں۔ تو کہا جاتا ہے کہ پوچھنے والا بھی چور ہے ، خان صاحب کی ان تمام تر حرکات و سکنات کے باوجود یہ کہنا کہ وہ جیل جانے سے نہیں ڈرتے ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں ہے ، اگر وہ اپنی پارٹی کے ساتھ اتنے ہی مخلص ہیں تو نکلیں فواد چودھری کے لیے عالم اسلام کا یہ لیڈر اپنی ایف آئی آر تو نہ کٹوا سکا باہر نکل کر خود کو انقلابی تو ثابت کرے تاکہ لوگ بھی ان کی خاطر باہر نکلیں، ابھی تک کی صورتحال تو یہ ہے کہ اس افواہ کے باوجود کے عمران خان کو گرفتار کیا جارہا ہے اڑھائی تین سو سے زائد لاگ نہیں نکلے اور نہ ہی نکلیں گے کیونکہ اب پنجاب کے وہ سرکاری وسائل جن پر عمران خان کی کٹھ پتلیاں ہاتھ صاف کر رہی تھیں نہیں رہیں ۔

اب آئیے اس طرف کہ عمران خان سب سے زیادہ جیل سے نہیں چھپکلیوں سے ڈرتے ہیں اور یہ بات حقیقت بھی ہے ،دو تین روز کی جو جیل عمران خان نے مشرف دور میں اس شرط پر کاٹی تھی کہ انہیں بڑا لیڈر بنایا جائے گا اس پر وہاں موجود ایک اہلکار نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اس وقت اُن کی حیرت کی انتہا نہیں رہی جب ایک چھپکلی کہیں سے گھومتے گھامتے عمران خان کی بیرک میں داخل ہوئی تو خان صاحب نے ایسے شور مچایا جیسے خواتین کاکروچ کو دیکھ کر کرتی ہیں ،جب تک چھپکلی بیرک میں رہی خان صاحب نے کسی کو چین نہیں لینے دیا ۔

 ایسا کیوں ہے کہ اتنا بڑا انسان ایک ایسے جانور سے ڈرتا ہے جس کے تو دانت ہی نہیں ہیں اس حوالے سے ایک ماہر نفسیات سے بات ہوئی کہ جن مردوں کی تربیت خواتین نے کی ہوں اُن میں چھپکلی کا خوف پیدا ہوجاتا ہے کیونکہ اپنے ارد گرد موجود خواتین کو اس سے ڈرتے دیکھتے ہیں تو لاشعور میں اُن کے اندر بھی خوف پیدا ہوجاتا ہے جو پھر تمام عمر ان کے اندر موجود رہتا ہے خان صاحب کی تربیت میں اُن کی والدہ اور بہنوں کا مرکزی رول رہا ہے کیونکہ ان کے والد لاہور میں ہی ایک الگ گھر میں رہتے تھے جوان ہونے پر بھی عمران خان پلے بوائے کی حیثیت سے خواتین کے جھرمٹ میں ہی رہے ( ریحام خان کی کتاب  اور رمل نامی ہیجڑے والی باتوں کی تصدیق ہم نہیں کر سکتے ) جس سے ان کے چھپکلی کا خوف آج بھی موجود ہے اور خان صاحب اس ڈر کے ساتھ اپنے گھر میں چھپے بیٹھے ہیں۔