سٹی فورٹی ٹو: تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک سال میں آپ وزیر اعظم آئے گئے تو کیسے ملک ٹھیک کریں گئے صحافی کے سوال پر شہباز شریف نے دل چسپ جواب دیدیا ۔
اپوزیشن لیڈر اوررکن قومی اسمبلی شہباز شریف کا کہناتھا کہ کس کے کہا میں تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیراعظم بنوں گا۔ انہوں نے کہا حتمی فیصلے کا اختیار لیڈر شپ میرے قائد نواز شریف کا ہے ۔ وہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے
انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2018 میں نیب نے صاف پانی کیس میں طلبا کرکے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کرلیا۔ مجھے نشانہ بنایا گیا اور بدنام کیا گیا۔ کبھی کسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تو کبھی کسی کو۔ لیکن یہ جو مرضی کرلیں، ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکتے، قبر میں بھی چلا جاؤں ایک روپے کی کرپشن ثابت ہو جائے تو قبر سے نکال کر تختہ دار پر لٹکا دیں میں نے کوئی جرم نہیں کیا میرا واحد جرم عوام کے لئے کام کرنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی خواہش ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، عوام تنگ آچکے ہیں، حکومت نے غریب عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔
قبل ازیں لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں نیب کے 4گواہان کے بیانات قلمبند کرلئے گئے۔
مسلم لیگ (ن)کے صدرشہباز شریف نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر اپنی حاضری مکمل کرائی جبکہ حمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی گئی۔ عدالت نے حمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب گواہان کو جرح کیلئے طلب کرتے ہوئے سماعت چار مارچ تک ملتوی کردی۔