(علی رامے)سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کے دورِ حکومت میں اکتوبر 2015 میں شروع ہونے والا اورنج لائن ٹرین منصوبہ 4 سال بعد بھی مکمل نہ ہوسکا، اورنج ٹرین چلی نہیں، حکومت جمع تفریق کے گورکھ دھندے میں پھنس گئی، حکومت نےاورنج لائن ٹرین کی20 سالہ سبسڈی کی رپورٹ تیار کرا لی۔
تفصیلات کے مطابق زندہ دلان شہر لاہور میں میٹرو بس کے بعد اورنج لائن ٹرین منصوبے کو شہر کے لیے ’ ماس ٹرانزٹ‘ منصوبہ بھی کہا جاتا ہے، اورنج ٹرین تاحال نہیں چلی جبکہ حکومت جمع تفریق کے گورکھ دھندے میں پھنس گئی، حکومت نےاورنج لائن کی20 سالہ سبسڈی کی رپورٹ تیار کرا لی ، سبسڈی سےمتعلق رپورٹ پر پریشان حکومتی ذمہ داران نےسر پکڑ لئے، رپورٹ کےہوشربا انکشافات اسمبلی میں پیش کرنےکافیصلہ کرلیاگیا۔
20سال میں1کھرب93ارب،55کروڑ،68لاکھ58ہزار397روپےسبسڈی دیناپڑےگی،اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے رواں سال 12 ارب 72 کروڑ سبسڈی کا تخمینہ لگایاگیا، 20سال میں ہر سال میٹرو ٹرین پر 9 ارب 51 کروڑ سے زائد سبسڈی دینا پڑے گی، ٹرین کا کرایہ30روپے رکھنےکےحوالےسے20سالہ تخمینہ رپورٹ تیارکی گئی، حکومت 2024 سے 2036 تک اورنج ٹرین منصوبے کا قرض ادا کرے گی، 9کھرب53ارب سے زائد کامقروض پنجاب سالانہ 6ارب28کروڑسود دیگا، حکومت 12سال تک سالانہ 40.62ملین ڈالرقرض پرسود ادا کرے، لیگی دور میں ٹرین کیلئے 1.62 بلین ڈالر کا معاہدہ ایگزم بینک کےساتھ کیا گیا۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سابقہ حکومت نےاپوزیشن مطالبات کےباوجود ٹرین کا معاہدہ پبلک نہیں کیا تھا، آڈیٹر جنرل کی ہدایت کےباوجود ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نےمعاہدہ فراہم نہیں کیا تھا، اورنج ٹرین پر 3 کھرب سے زائد رقم خرچ ہو چکی ہے۔
علاوہ ازیں پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے اورنج لائن ٹرین کو فعال کرنے کیلئے 4 ارب روپے مانگ لیے، اورنج لائن میٹرو ٹرین کو فعال رکھنے کیلئے ہر تین ماہ کے بعد 2 ارب 14 کروڑ 28 لاکھ اضافی خرچ ہونگے، موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں 3 ارب 11 کروڑ 52 لاکھ مانگے گئے ہیں، بجلی کی کھپت اور واسا سہولیات، سکیورٹی کیلئے 67 کروڑ 98 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں، آپریشن، کرایہ اور صفائی کے عملے کے لیے 48 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی گئی، 162 ارب کی ابتدائی لاگت سے شروع ہونے والا منصوبہ اپنی لاگت اور تکمیل کی متعدد ڈیڈ لائن عبور کر چکا ہے۔