(عرفان ملک) سانحہ ساہیوال میں فائرنگ کرنیوالے 6اہلکار وں کو ذمہ دار قراردے دیاگیا, جبکہ سینئر پولیس افسروں کو کلین چٹ دے دی گئی,جے آئی ٹی کی رپورٹ سٹی 42 نے حاصل کرلی.
سانحہ ساہیوال کے بعد حکومت نے ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی۔ جے آئی ٹی نے 13 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے۔ ذیشان کےموبائل کی فرانزک رپورٹ میں ثابت ہوا کہ وہ تھریما اور ٹیلی گرام سافٹ ویئر کی مدد سے دہشتگردوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔جے آٹی نے ذیشان کے بھائی احتشام کا کردار بھی مشکوک قرار دے کر اس کو فورتھ شیڈول میں ڈال کر نگرانی کرنے کی سفارش کردی۔
رپورٹ میں کار سوار مقتول خلیل اور اس کی فیملی کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی نے لکھا کہ خلیل اور اس کی فیملی کو ذیشان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں کہ وہ کسی دہشت گرد تنظیم کے لیے کام کر رہا ہے۔
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسلحہ اور پولیس کی گاڑی پر جھوٹی فائرنگ کرنے کا علیحدہ سے ان گرفتارچھ پولیس اہلکاروں پر مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ پرمقتولین کے لواحقین کی جانب سے اعتماد کا اظہار نہیں کیا جا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم جب تک کیفرکردار تک نہیں پہنچتے تب تک انہیں انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم کی جانب سے تاحال رپورٹ پر کوئی کارروائی کے احکامات بھی جاری نہیں ہو سکے۔