ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حمزہ شہباز کو ایک بار پھر جھٹکا، عدالت سے بڑا حکم آگیا

حمزہ شہباز کو ایک بار پھر جھٹکا، عدالت سے بڑا حکم آگیا
کیپشن: Hamza Shahbaz
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کا عبوری وزیراعلیٰ پنجاب کا اسٹیٹس دوبارہ بحال کردیا۔

حمزہ شہباز کے لیے بری خبر، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے عبوری وزیراعلیٰ بنا دیا۔ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کردیا ہے۔ آج سے حمزہ شہباز ایک بار پھر عبوری وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔عدالت  نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک حمزہ شہباز ٹرسٹی کے طور پر کام کریں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں  سپریم کورٹ  کے تین رکنی بنچ نے حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلی کام کریں گے. وزیر اعلیٰ کے اختیارات محدود رہیں گے. تمام تقرریاں میرٹ پر ہوں گی. میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں ہویی تو کالعدم کر دین گے. وزیر اعلی سیاسی فائدے کے لیے کچھ نہیں کریں گے. سپریم کورٹ کا وزیر اعلیٰ پر چیک رہے گا. پیر والے دن دیکھیں گے کہ توسیع کرنا ہے یا نہیں. عدالت عظمی نے پنجاب حکومت اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو 25 جولائی کو جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا.  

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں  جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الہی کی درخواست پر سماعت  کی جس میں وزیر اعلی پنجاب کے 22 جولائی کو ہونے والے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا گیا ۔چودھری پرویزالٰہی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ  پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے دوسرا راونڈ ہوا. ایوان میں 370 ارکان تھے ،پرویز الہی کو 186 ووٹ جبکہ حمزہ کو 179 ووٹ ملے. آئینی طور پر پرویز الہی وزیر اعلی کا الیکشن جیت گیے. لیکن ڈپٹی اسپیکر نے انکے دس ووٹ مسترد کر دیے. آئینی طور پر چودھری پرویز الٰہی وزیر اعلی پنجاب ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے میں آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمنٹری پارٹی کی ہدایت پر ہی اراکین ووٹ ڈال سکتے ہیں ۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمنٹری پارٹی کی ہدایت پر ہی اراکین ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

دوران سماعت پرویزالہی کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز آج وزیراعلی کا حلف لینے جارہے ہیں۔انہیں روکا جائے، چیف جسٹس پاکستان نےکہا پریشان نہ ہوں یہ صرف ایک قانونی سوال ہے،یاد رکھیں ایسے معاملات غیر تجربہ کاری سے پیش آتے ہیں۔ یہ معاملہ تشریح سے زیادہ سمجھنے کا ہے۔ تین رکنی بنچ نے پرویز الہی کی درخواست پر پہلی سماعت ڈھائی بجے تک ملتوی کرتے ہوئےچیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے  3 صفحات کا عبوری حکم جاری کیا۔جس میں کہا گیا کہ معاملہ تشریح کا نہیں بلکہ سہی انداز میں سمجھنے کا ہے.ڈپٹی سپیکر ، حمزہ شہباز چیف سیکرٹری سے اہم معاونت کی توقع ہے.ڈپٹی سپیکر کیس کی سماعت کے دوران موجود رہیں گے.

عدالت نے چیف سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری پنجاب اسمبلی ،  ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو 2 بجے طلب کیا.چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر  ڈھائی بجے دوبارہ  سماعت شروع ہوئی توچودھری پرویز الٰہی کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر، امتیاز صدیقی ،، ڈپٹی سپیکر کی جانب سے عرفان قادر ،، پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل شہزاد شوکت ،، حمزہ شہباز کی جانب سے منصوراعوان ایڈوکیٹ ،، اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر پیش ہوئے۔
 کمرہ عدالت میں ہجوم کی وجہ سے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی گئی ۔۔۔عدالت  نے کہا سماعت الگ کمرے میں کی جائے گی، علیحدہ کمرے میں صرف سائلین کے وکلاء موجود ہوں گے۔عرفان قادر ایڈوکیٹ نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر پیش نہیں ہوئے انکی جگہ وہ پیش ہوئے ہیں۔عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کا دفاع کس بنیاد پر کر رہے ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا  کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بنیاد پر ہم دفاع کر رہے ہیں، ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر نے کہاسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہیں ہوں گے، چیف جسٹس نے کہا ہم 17 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرررہے ۔ہمارے پاس 17 مئی والا آرڈر ابھی یہاں چیلنج نہیں ہوا ہے، ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے آرڈر کی آڑ لیکر وو شمار نہیں کئے، وہ حصہ بتائیں کہاں ہے؟ آپ بڑے سینئر وکیل ہیں آپ کو پتہ ہو گا کہ کہاں سپیکر نے فیصلے سے کہاں سے اخذ کیا؟

 عرفان قادر ایڈوکیٹ نے کہا میں عدالت کی معاونت کرتا ہوں پہلے کچھ حقائق بتا دوں۔آرٹیکل 3 ون اے کے تحت منحرف اراکین کے ووٹ شمار نہیں ہوں یہ عدالت کی تحقیق تھی نا؟ ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ووٹ شمار نہ کرنا درست سمجھا، جسٹس اعجازالاحسن نے ڈپٹی سپیکر کے وکیل سے کہا سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارلیمنٹری پارٹی کی ہدایت کیخلاف ووٹ دے گا وہ شمار نہیں ہو گا، ڈپٹی سپیکر نے پیرا 3 پر انحصار کر کے کیا سمجھا ہے؟ عرفان قادر ایڈوکیٹ نے کہا ڈپٹی سپیکر نے سمجھا ہے کہ پارٹی سربراہ ہی پارلیمنٹری پارٹی کی سربراہی بھی وہی کرتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے دوران سماعت ڈپٹی سپیکر کے  وکیل  سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے بتایا جائے کہ ڈپٹی سپیکر نے کس بنیاد پر رولنگ دی، بادی النظر میں حمزہ شہباز کا وزارت اعلی کا عہدہ گہرے خطرے میں ہے۔ہم جمہوریت کیساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ ایک چیز پر نہیں رکی رہتی۔منگل سے زیادہ اس کیس کو نہیں چلائیں گے، اگر دونوں پارٹیاں حقیقت میں ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہیں تو مل کر بیٹھیں۔ 
شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چودھری، عمر ایوب، زلفی بخاری، سبطین خان سابق گورنر پنجاب عمر چیمہ، سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار، عندلیب عباس سمیت دیگرز کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر