پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم اکٹھے ہوگئے تو تحریک زور پکڑ سکتی ہے، ڈی این اے میں تجزیہ

DNA
کیپشن: DNA
سورس: 24newshd
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ٹاؤن شپ (  ندیم انجم )  اگر حکومت نے اکنامک منیجرز کی سوچ اور کارکردگی کا محور یہی ہے کہ وہ 174 روپے کا ڈالر ہونے اور روپے کی قدر کم ہونے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں تو ملک میں ڈالر 200روپے اور فی لٹر پٹرول 250 روپے سے بھی بڑھ سکتا ہے ۔

24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری، افتخار احمد ،پی جے میر اور جاوید اقبال نے گورنر سٹیٹ بنک کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے اوور سیز پاکستانیوں کا فائدہ ہو گا ۔پی جے میر نے گورنر سٹیٹ  بینک رضا باقر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید ان کا خیال ہو کہ پاکستان میں ڈالر اور پاؤنڈ کو اتنا مضبوط کر دیا جائے کہ غیر ملک سرمایہ کار یو اے ای یا سپین میں سرمایہ کاری کی بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ترجیح دیں۔

 سلیم بخاری نے جذباتی انداز میں کہا کہ گورنرسٹیٹ بینک کو یہ بھاشن دینے کی بجائے کہ 174 روپے کا ڈالر ہونے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا, میں نے کبھی ایسا اکنامک منیجر نہیں دیکھا جو مہنگائی سے بلبلاتے عوام کو کوئی حل پیش کرنے کی بجائے اپنی نا اہلی کا اس انداز میں دفاع کرے۔ ابھی تو آئی ایم ایف اگلی قسط بھی جاری نہیں کر رہا۔ اور گورنر صاحب خوشی کے شادیانے بجا رہے ہیں عوام کی یہ حالت ہے کہ وہ مہنگائی سے تڑپ رہے ہیں۔

جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ حکومے کی کارکردگی یہ ہے کہ 60 ملین ڈالر کی ایل سی کھلتی ہے  80ملین ڈالر ریلیز ہوتے ہیں جو کوئلہ آنا تھا وہیں رکا ہے۔ افتخار احمد نے کہا کہ حکومت کے پاس 45 دن کا پٹرول ذخیرہ ہوتا ہے پھر یہ پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ قیمت وصول کرکے اربوں روپے کا ڈاکہ کیو ںڈال رہے ہیں۔ سلیم بخاری نے کہا اسی کو تو کارٹل کہتے ہیں جن کارٹلز اور مافیاز کو ختم کرنے کے لئے عمران خان حکومت میں آئے وہ ان کے ساتھ موجود ہیں۔

افتخار احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان 22 کروڑ عوام کا امتحان نہ لیں اس ملک کی معیشت کو تباہی کے دھانے پر لانے والوں کو پہچانیں ۔پینل نے خورشید شاہ کی ضمانت منظور ہونے پر بھی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے دو سال سے زائد عرصہ تک خورشید شاہ کو زیر حراست رکھا اور کچھ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

خورشید شاہ کو انصاف کے لئے سپریم کورٹ کا دروازے پر دستک دینی پڑی یہ انتقامی سیاست نہیں تو اور کیا ہے۔ سلیم بخاری نے اپوزیش کے جلسوں پر بھی تبصرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کراچی میں ہیں اگر پیپلزپارٹی اور پی ڈی ایم اکٹھے ہو گئے تو حکومت کے خلاف تحریک زور پکڑ سکتی ہے ۔ پی جے میر نے پیشگوئی کی کہ آئندہ حکومت پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی مل کر بنائیں گے، جس پر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ وہ شہباز شریف کو ملک کا اگلا وزیر اعظم دیکھ رہے ہیں۔ شہباز شریف اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں صرف انہیں گرین سگنل کا انتظار ہے

۔ پینل نے خاتون صحافی اور اینکر عاصمہ شیرازی کے کالم پر سوشل میڈیا پر جاری کردار کشی کی غلیظ مہم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت کے مشیر اور وزیر جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر اپنے گالم گلوچ بریگیڈ کو روکنے کی بجائے انہیں مزید اشتعال انگیزی پر اکسا رہے ہیں ۔اگر اس صورتحال میں عاصمہ شیرزازی کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟

Sughra Afzal

Content Writer