پولیس مقابلے میں جاں بحق لڑکی کے لواحقین نے بڑا مطالبہ کردیا

پولیس مقابلے میں جاں بحق لڑکی کے لواحقین نے بڑا مطالبہ کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( عابد چوہدری) پنجاب یونیورسٹی کے قریب پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ سے بائیس سالہ لڑکی جاں بحق، لڑکی پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی یا ڈاکوؤں کی؟ پولیس نے فوری ڈاکوؤں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔

پنجاب یونیورسٹی کے قریب دن دہاڑے واردات کر کے فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا ڈولفن اور پولیس ریسپانس یونٹ کے اہلکاروں سے مقابلہ ہو گیا۔ دوطرفہ فائرنگ کے دوران 22 سالہ فاطمہ جو اپنے باپ کے ساتھ موٹرسائیکل پر بیٹھی ہوئی تھی گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی۔

مقتولہ فاطمہ کے والد اسلم کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم فائر کس کا لگا, وہ بس یہ جانتے ہیں کہ فائرنگ ہوئی اور انکی بیٹی زمین پر گر پڑی۔ مقتولہ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس نے اپنے مفاد کی خاطر ڈاکوؤں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ والدہ کا کہنا تھا کہ ہماری بیٹی نے کوئی گناہ نہیں کیا وہ کسی کی موت مر گئی، اب اسکا پوسٹ مارٹم نہ کروایا جائے، خدارا میری بیٹی کو اور اذیت نہ دیں۔

ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان، اے سی ماڈل ٹاؤن ذیشان رانجھا اور ایس پی اقبال ٹاؤن بھی مقتولہ کے گھر پہنچے۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ تینوں ڈاکو گرفتار ہیں، ان سے اسلحہ برآمد کیا گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈاکوؤں کی فائرنگ سے لڑکی جاں بحق ہوئی۔

وزیراعلیٰ  پنجاب کا ںوٹس

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لڑکی کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ واقعہ کی جامع تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے کہاجاں بحق خاتون کے لواحقین کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کریں گے۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے فائرنگ سے خاتون کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور لواحقین سے دلی ہمدردی واظہار تعزیت کیا ہے۔