اُردو ادب کا ایک اور باب بند، معروف شاعرہ انتقال کرگئیں

اُردو ادب کا ایک اور باب بند، معروف شاعرہ انتقال کرگئیں
کیپشن: City42 - Famous Poet Novelists Fahmida Riaz
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ذیشان نذیر) اُردو ادب کا ایک اور روشن باب بند ہوگیا۔ جمہوریت اور خواتین کے حقوق کی علمبردار ممتاز شاعرہ ،ادیب اور دانشور فہمیدہ ریاض 73 سال کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کرگئیں، مرحومہ عرصہ دراز سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں۔

تصیلات کے مطابق میرٹھ میں پیدا ہونےوالی ممتاز شاعرہ، افسانہ نگار فہمیدہ ریاض انتقال کرگئیں، وہ 28 جولائی 1945 کو میرٹھ میں پیدا ہوئیں، پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان سندھ منتقل ہوگیا اور انہوں نے سندھ میں ہی اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور یونیورسٹی تک کی ڈگری لی، اس کے بعد 1967 میں لندن چلی گئیں اور بی بی سی سے وابستہ ہوئیں۔

 

فہمیدہ ریاض نے شاعری کی، ناول اور افسانے لکھے، تراجم بھی کیے، انہوں نےشاعری کو سماج کے حقوق کیلئے لڑنے کا وسیلہ بنایا، انہوں نے 15 سال کی عمر میں ایک نظم کہی جو احمد ندیم قاسمی کے جریدے فنون میں شائع ہوئی، ان  کا پہلا شعری مجموعہ پتھر کی زبان 1967میں آیا۔ جنرل ضیاءالحق کے دور میں فہمیدہ ریاض بھارت چلی گئیں۔

 

اقتدار ختم ہونے کے بعد وطن واپس آئیں، سماج سے بغاوت اور ظلم کے خلاف جدوجہد ان کے مزاج کا حصہ رہے جس کی بنا پر صدر جنرل ضیا الحق کے دور میں ان پر ایک درجن سے زائد مقدمات بنائے گئے تھے۔ فہمیدہ ریاض نے جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی، ممتاز شاعرہ نیشنل بک کونسل اسلام آباد کی سربراہ بھی رہیں۔آدمی کی زندگی، بہ خانہ آب و گل، کھلے دریچے سے، پتھر کی زبان، سب لعل وگہر، آدمی کی زندگی، بدن دریدہ اور خطِ مرکوز ان کی اہم تصانیف ہیں۔

وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد  نے ممتاز شاعرہ فہمیدہ ریاض کے انتقال پر  افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فہمیدہ ریاض حقوق نسواں کی ایک توانا آواز تھیں، ان کا انتقال اردو ادب کیلئے بہت بڑا سانحہ ہے۔

Sughra Afzal

Content Writer