دوست محمد مزاری مسلم لیگ نون میں شامل ہو گئے

Dost Mohammad Mazari Ex Deputy Speaker Punjab Assembly, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔

مسلم لیگ نو ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے دوست محمد مزاری کو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہے کہدوست محمد مزاری کی شمولیت سے جنوبی پنجاب میں ن لیگ مزید مضبوط ہوگی۔

 پیر کے روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف سے پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور سابق صوبائی وزیر ملک محمد آصف بھا نے ملاقات کی، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو کی گئی۔

 اس موقع پر مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ لائق تحسین ہیں کہ فتنے کی آئین شکنی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، دوست مزاری نے آئین شکنوں کی فسطائیت اور جبر کا بہادری سے مقابلہ کیا۔

  دوست مزاری اور ملک محمد آصف بھا نے مریم نواز شریف کی آئین، جمہوریت اور عوام کے لئے جرات مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔

دوست محمد مزاری سابق نگراں وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری کے پوتے ہیں۔ انہوں نے سیاست کا آغاز 2008 میں پیپلز پارٹی سے کیا تھا اور اپنے آبائی علاقہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ تاہم انہوں نے 2013 میں پیپلز پارٹی چھوڑ دی تھی اورر 2015 میں تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔2018 کے الیکشن میں دوست محمد مزاری تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن  پنجاب اسمبلی منتخب ہو کر ڈپٹی اسپیکر بنے  تھے۔ 

28 مارچ 2022 کو  پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے استعفیٰ کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی کا 2اپریل کو اجلاس طلب کیا گیا۔صوبائی اسمبلی کے اس اجلاس میں جھگڑے کے باعث اجلاس 7 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا۔ اس دوران مسلم لیگ نون کے وزارت اعلیٰ کے میدوار حمزہ شہباز کے اکثریت حاصل کر لینے کی افواہ کے بعد پرویز الہی نے دعویٰ کیا کہ اجلاس 16 اپریل تک ملتوی ہوا ہے۔ 6 اپریل کو دوست مزاری نے اعلان کر دیا کہ اجلاس شیڈول کے مطابق 7  اپریل کو  ہی ہو گا۔

اس اعلان کے سبب ان پر پارٹی پالیسی سے اختلاف کرنے کا الزام لگا اور ان کے  قیادت سے اختلاف کو بنیاد بنا کر اسپیکر پرویز الہی نے ان کے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات  سلب کر لئے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ حمزہ شہباز اس معاملہ کو لاہور ہائی کورٹ میں لے گئے اور عدالت نے 16 اپریل کو اجلاس دوست محمد مزاری کی صدارت میں ہی منعقد ہونے کا حکم جاری  کر دیا۔

16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کےاجلاس میں اسپیکر کی نشست سنبھالنے کے لئے دوست محمد مزاری اسمبلی کے اندر آئےتو کچھ ارکان اسمبلی نے ان پر حملہ کر دیا اور ان کے بال نوچے گئے۔ اس واقعہ کے ایک گھنٹہ بعد  دوست مزاری نے اجلاس کی صدارت دوبارہ سنبھالی اورر وزیر اعلیٰ کے انتخاب کےلئے ووٹنگ کروائی جس میں حمزہ کو نیا وزیراعلیٰ منتخب کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ 

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے جھگڑے میں دوست محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کی عمارت کو چوہدری پرویز الہی کی جانب سے تالا لگوا دیئے جانے کے بعد اسمبلی کا اجلاس ایوان اقبال میں منعقد کروایا۔

حمزہ شہباز کے مدمقابل امیدوار  چوہدری پرویز الہی نے دوست مزاری کو مسلم لیگ نون کا آدمی قرار دے دیا اور ان کی صدارت میں اسمبلی کے اجلاس کی مخالفت کی لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ نے جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا الیکشن دوبارہ کروانے کا حکم دیا تو نئے وزیر اعلیٰ کےانتخاب کے لئے اجلاس کی صدارت دوست محمد مزاری کو ہی سونپی گئی۔ 

22 جولائی کو دوسری مرتبہ وزیراعلیٰ کے الیکشن کے لئے ووٹ ڈالے گئے تو دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے خط کو بیناد بنا کر مسلم لیگ قاف کے پرویز الہیٰ کو ووٹ دینے والے دس ارکان اسمبلی کے ووٹ منسوخ قرار دے دیئے اور ان ووٹوں کو شمار کئے بغیر ووٹوں  کی گنتی کر کے حمزہ شہباز کو نو منتخب وزیر اعلی قرار دیا گیا ۔ تحریک انصاف اور پرویز الہی نے اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کر دیا  تھا تو کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا تے ہوئے پرویز الہیٰ کو وزیر اعلی ٰ پنجاب مقرر کردیا تھا ۔۔