وفاقی حکومت نے 14مئی الیکشن کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست دائر کر دی

Supreme Court of Pakistan, Review Petition on April 4 Verdict, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  وفاقی حکومت نے بھی پنجاب الیکشن 14 مئی کو  کروانے کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر  کر دی، وفاقی حکومت نے بھی اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا  ہے کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمشن کو حاصل ہے۔ 

قبل ازیں الیشکن کمشن آف پاکستان نے بھی سپریم کوٹ کے 4 اپریل کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کی تاریخ کا تعین کرنا الیکشن کمشن کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ نے اپنے 4 اپریل کے فیصلہ میں پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ مقرر کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔ 

وفاقی حکومت کی پیر کے روز  سپریم کورٹ میں دائر  کردی درخواست میں کہا  گیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا سپریم کورٹ کا نہیں ہے۔

آزادانہ اورشفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سپریم کورٹ نے خود  تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کر دیا، پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونےکا اندیشہ ہے۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ  پنجاب سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے، پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہےکہ مرکز  میں حکومت کون کرے گا، پنجاب میں انتخابات قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ اپنے 4 اپریل کے فیصلہ پر نظرثانی کرے، سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیارات کو استعمال کیا۔

دریں اثنا  پجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے  چیف سیکرٹری پنجاب نے بھی تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ریاست کے دیگر اداروں کو ہے۔ 14 مئی کو الیکشن کی تاریخ دینے سے اختیارات کی آئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اختیارات کی تقسیم کے پیش نظر سپریم کورٹ نے کے پی الیکشن کی تاریخ نہیں دی۔

 چیف سیکرٹری پنجاب کے جواب میں کہا گیا کہ الیکشن پروگرام میں تبدیلی کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔ 9 مئی کے واقعہ کے بعد صوبے میں سیکورٹی حالات  تبدیل ہو گئے ہیں۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد سول ملٹری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، پر تشدد احتجاج اور مظاہرے ہوئے۔ مظاہروں میں 162 پولیس اہلکار زخمی، 97 پولیس گاڑیوں کا جلایا گیا۔

چیف سیکرٹری نے سپریم کورٹ کے گزشتہ سماعت میں جاری کردی حکم کے جواب میں یہ بھی بتایا کہ پنجاب میں الیکشن کیلئے 5 لاکھ 54 ہزار سیکورٹی اہلکار درکار ہونگے۔اس وقت اگر الیکشن ہوئے تو صرف 77 ہزار کی نفری دستیاب ہے۔