شفاف انتخابات کا سوال: سینئر صحافی حسنات ملک اور فواد چودھری آمنے سامنے

شفاف انتخابات کا سوال: سینئر صحافی حسنات ملک اور فواد چودھری آمنے سامنے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ملک میں صاف و شفاف انتخابات کے سوال پر سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر حسنات ملک اور فواد چودھری آمنے سامنے آگئے۔سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے حقائق پر مبنی مثالیں دے کر سابق وفاقی وزیر  کو آئینہ دکھا دیا۔

تفصیلات کے مطابق سینئر رپورٹر عامر سعید عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر چیف جسٹس پاکستان کے ایک کیس میں ریمارکس کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ '' چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ جمہوری عمل منصفانہ ہونا چاہیے اور لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے''۔

اس ٹویٹ پر سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ '' متفق! بدقسمتی سے 2018 کے عام انتخابات میں ایسا نہیں کیا گیا، نواز شریف، مریم نواز، حنیف عباسی وغیرہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی امیدواروں اور رہنماؤں کو انتخابی مہم کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس (ثاقب نثار) کی براہ راست مداخلت سے سزا سنائی گئی اور انہیں جیل بھیج دیا گیا''۔

 پی ٹی آئی رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے حسنات ملک کی ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ '' برائے مہربانی حقائق کو مسخ نہ کریں، سب کو بدعنوانی کے الزام میں مناسب کارروائی کے بعد سزا سنائی گئی اور 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو مکمل اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے دھاندلی کی گئی، حقائق کو اپنی ذاتی رائے سے مسخ نہ کریں۔ شکریہ''

 سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے فواد چودھری کی ٹویٹ پر حقائق پر مبنی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ''خواجہ حارث عمران خان کے وکیل بہتر وضاحت کریں گے کہ آیا ان مقدمات میں مناسب کارروائی کی گئی۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو 4 ہفتوں میں ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو عام انتخابات سے دو ہفتے قبل سزا سنائی گئی''۔

 حسنات ملک نے 2018 کا عدالتی حکم بھی ٹویٹ کیساتھ شیئر کیا۔
 

Bilal Arshad

Content Writer