حسد کی آگ ہے ہرسو، جلن زیادہ ہے

file photo
کیپشن: file photo
سورس: city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

تحریر، عامر رضا خان :حسد کی آگ کہتے ہیں جہنم کی آگ سے بھی زیادہ تیز اور گرم ہوتی ہے، سوچئے تو ایسا غلط بھی نہیں ہے کہ جہنم کی آگ میں انسان کو اس کے اعمال کے باعث جلایا جائے گا ۔صرف اُس انسان کو جس کے نامہ اعمال میں لکھا ہوگا کہ اس نے یہ یہ گناہ کیے ہیں لیکن حسد ، عناد و بغض کی آگ اس لیے زیادہ خطرناک ہے کہ  یہ آگ جس کے تن بدن میں لگتی ہے وہ اسے اپنے تک محدود نہیں رکھتا اس کی تپش سے دوسروں کو بھی آگ لگانے کی کوشش کرتا ہے، کبھی خود جلتا ہے کبھی حیلے بہانے سے دوسروں کا جلانے کی کوشش کرتا ہے ۔ میں کوئی مذہبی سکالر یا آجکل فیشن میں آیا ۔اور نہ ہی پیسے لیکر لوگوں کو شیخ سعدی کے قصے اور اصلاح کی تلقین کرنے والا موٹیویشنل سپیکر ہوں۔ ایک سیدھا سادھا انسان ہوں جو محسوس کرتا ہوں لکھ دیتا ہوں .
چیف منسٹر پنجاب مریم نواز شریف نے جمعرات کے روز پولیس ٹریننگ سینٹر میں پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف پولیس یونیفارم میں ملبوس تھیں،انہیں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے  روایتی پولیس "کین بیٹن" پیش کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کو لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ کے چاک و چوبند دستوں نے جنرل  سلامی پیش کی۔ اس خبر کا نشر ہونا تھا کہ ہمارے اُن افراد کے جن کا تعلق پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ٹرولز بریگیڈ سے حسد اور بغض کی وہ پھنکار نکلی کہ جس سے پتہ چلا کہ ایک تصویر کہاں تک آگ لگا سکتی ہے کسی نے نواز شریف کے دور جوانی کی وہ تصویر کہ جس میں وہ قومی رضا کاروں کے ساتھ وردی پہن کر کھڑے ہیں دونوں باپ بیٹیوں کی تصاویر لگا کر کسی نے لکھا جیسا باپ ویسی بیٹی ، کسی نے لقمہ دیا کہ ان کی اوقات ہی یہ تھی ، کوئی بولا کہ میک اپ کی ماری مریم ، ایک نے پبھتی کسی کہ " کبھی سُنا کرتے تھے یہ جو غنڈہ گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے " یعنی جتنے منہ اُتنی باتیں کچھ منہ تو دُر فٹے منہ ہیں کہ انہوں نے ایسے ایسے گندے الفاظ لکھ کر اپنی گھریلو تربیت کا اظہار کیا کہ سمجھ گئے کہ جس گھر میں انہوں نے جنم لیا ہے اُس گھرانے کا ذریعہ معاش کیا ہوگا ۔

 پاس آؤٹ ہونے والی لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ نے حلف اٹھایا،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ ٹریننگ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی اہلکاروں میں انعامات و اعزازات تقسیم کئے۔ٹریفک اسسٹنٹ فضہ بتول ، مقدس رانی ،حافظہ عشا لیڈی پولیس کانسٹیبل جویریہ فیاض،کوثر ریاض،لائبہ شبیرکو انعامات دئیے گئے، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نےمظفر گڑھ کی لیڈی کانسٹیبل طیبہ امین کو اعزازی تلوار سے نوازا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پاس آؤٹ ہونے والی لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ کے ساتھ مل کر نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے،لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ کے آٹھ دستوں کے مارچ پاسٹ کیا  اورسلامی پیش کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے بینڈ سٹاف کو سراہا اور انعام بھی دیا ،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پاس آؤٹ ہونے والی لیڈی پولیس کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ کو محنت، لگن، دیانت داری اور پروفیشنلزم کی تلقین کی،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پولیس ٹریننگ سکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد  والدین کے پویلین پہنچ گئیں وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پاس آؤٹ ہونے والی لیڈی کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹ کی والدین کو مبارکباد دی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے خواتین سے مصافحہ کیا تقریب میں موجود لیڈی کانسٹیبل کے دادا نے وزیر اعلی مریم نواز کو سر پر ہاتھ رکھ کر دعائیں دیں۔

 ان انسان نما ٹرولز سے کوئی پوچھے کہ دنیا بھر کے سربراہان اگر کسی تقریب مین جاتے ہیں تو نشانی کے طور پر اظہار یکجہتی کے لیے ویسا ہی لباس زیب تن کرتے ہیں تاکہ اُنہیں اسی فورس کا حصہ سمجھا جائے امریکی صدر سے لیکر برطانوی بادشاہوں تک اسے حکمرانوں کی جانب سے اچھا تاثر سمجھا جاتا ہے لیکن کیا کیا جائے ؟ ایسے بیمار ذہنوں کا کہ جو صرف ٹرولنگ کے لیے حرام کمائی سے تیار کیے گئے ہیں انہیں جھوٹ کی کلوننگ اور حسد کے انجیکشن لگے ہیں یہ کبھی کسی حال میں خوش نہیں رہ سکتے ، ان سے بحث کرنا یا سمجھانا اپنے ہی وقت کا ضیاع ہے کہ یہ آئی اے ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ربورٹ ہیں ۔
مریم نواز نے کانسٹیبلز خواتین کی حوصلہ افزائی کی ہے جو ایک ایسی فورس کے لیے بہت ضروری ہے جس نے جرائم پیشہ افراد کا مقابلہ کرنا ہے ، مریم نواز کے انداز حکمرانی سے لاکھ اختلاف صحیح لیکن اُس کا یہ انداز خوشنما بھی تھا اور خوش ادا بھی ،لیکن شوق نور پوری کے الفاظ میں ؎
حسد کی آگ ہے ہر سو ،جلن زیادہ ہے
اسی لیے تو یہاں پر گھٹن زیادہ ہے
اسے زمانے سے شکوہ ہے کچھ زیادہ ہی
کہ اس کے لہجےمیں اب کے چبھن زیادہ ہے

 نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر
 

Ansa Awais

Content Writer