سٹی 42 : مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ہر بار اقتدار ملنے کے بعد اداروں کو کمزور کیا، نواز شریف کو بطور وزیراعظم قومی استحکام پیدا کرنا چاہیئے تھا۔
سربراہ مسلم لیگ ق چودھری شجاعت حسین نے اپنے بیان میں کہا نواز شریف نے سیاستدانوں کے بجائے فوج کو ہدف تنقید بنایا، نواز شریف سیاستدانوں کے نہیں فوج کیخلاف ہیں، نواز شریف کے مطابق ملک کو لیبارٹری بنا دیا گیا، اس لیبارٹری کی بنیاد انہوں نے خود رکھی تھی، نواز شریف نے 1990 کے الیکشن میں خود ہی رزلٹ کا اعلان کر دیا۔
یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپوزیشن کی اے پی سی میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ ہمارے مسائل ریاست کے اوپر ریاست ہے،قانون اور جمہوریت کو حکمرانی نہ ملی تو ملک معاشی طور پر مفلوج رہے گا،ایسے ممالک اپنے دفاع کے قابل بھی نہیں رہتا۔ہمارا مقابلہ عمران خان کے ساتھ نہیں،ان کو لانے والوں کے خلاف ہے، ایک جمہوری ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم مصلحت چھوڑ کر فیصلے کریں۔پاکستان کو ہمیشہ جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے، جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ملک کا نظام وہ لوگ چلائیں جنہیں لوگ ووٹ کے ذریعے حق دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام کی بنیاد عوام کی رائے ہے، جب ووٹ کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے تو جمہوری عمل بے معنی ہو جاتا ہے، انتخابی عمل سے قبل یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ کس کو ہرانا کس کو جتانا ہے، کس کس طرح سے عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے، مینڈیٹ چوری کیا جاتا ہے۔ پاکستان کو ایسے تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ہے، اگر کوئی حکومت بن بھی گئی تو اسے پہلے بے اثر پھر فارغ کر دیا جاتا ہے، بچے بچے کی زبان پر ہے کہ ایک بار بھی منتخب وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئین پر عمل کرنے والے ابھی تک کٹہروں اور جیلوں میں ہیں لیکن کیا کبھی کسی ڈکٹیٹر کو سزا ملی؟ڈکٹیٹر کو بڑے سے بڑے جرم پر کوئی اسے چھو بھی نہیں سکتا، کیا کسی ڈکٹیٹر کو سزا ملی؟ ایک ڈکٹیٹر پر مقدمہ چلا خصوصی عدالت بنی،کارروائی ہوئی، سزا سنائی گئی لیکن کیا ہوا؟