(عیسیٰ ترین)بلوچستان کے آئندہ مالی سال کیلئے 850 ارب روپے کا بجٹ آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ بجٹ میں 3 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ میر شعیب نوشیرانی 21 جون کی سہ پہر 4بجے آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گے، اس سے قبل صوبائی کابینہ بجٹ کی منظوری دے گی۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی کا بجٹ سرپلس ہوگا ، صوبے کو قابل تقسیم محاصل اور دیگر امرات میں 850 ارب روپے تک آمدنی متوقع ہے،بلوچستان کی آمدنی کا تخمینہ 647ارب 70کروڑ روپے ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ 2سوارب روپے سے زائد ہوگا،جس میں سوئی گیس فیلڈ لیز توسیعی گرانٹ کے واجبات کی مد میں ملنے والے 60 ارب روپے بھی شامل ہیں،بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 600 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 200 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی سال کا بجٹ سرپلس ہوگا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت رواں مالی سال کے مقابلے میں بلوچستان کو وفاق سے آئندہ مالی سال کے لیے 15ارب 32کروڑ روپے زیادہ ملیں گے،بلوچستان کو وفاقی حکومت سے مجموعی طور پر 667ارب 55کروڑ روپے ملیں گے۔
بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو ترجیع دی جائے گی ,محکمہ تعلیم کیلئے 120ارب روپے، امن وامان کے لیے 70 ارب اور صحت کے لیے 67 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے, ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کیلئے 85 ارب روپے، امن و امان کیلئے 70ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، بے نظیر اسکالرشپ کے لیے 2 ارب روپےجبکہ آئندہ مالی سال میں لوکل کونسلز کی گرانٹ 18ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کی جارہی ہے۔
2024-25 کے بجٹ میں 3 ہزار سامیاں دی جائیں گی جن میں 750 پولیس اور 250 لیویز کی سامیاں ہوں گی، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا، صوبے کے گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں25 فیصد جبکہ گریڈ 17سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ 20 فیصد جبکہ ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بے نظیر ایجوکیشن اسکالرشپ کیلئے10 ارب، گرین پاکستان پروگرام کیلئے 10 ارب روپے، زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی کے منصوبے کیلئے بھی10 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
جامعات کیلئے 5 ارب اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے کیلئے2ارب روپے رکھے گئے ہیں، نئے بجٹ میں نصیر آباد میں جدید ہسپتال اور صوبے کے 15 اضلاع میں برن سینٹرز بنانے، جبکہ کینسر ہسپتال سمیت صوبے پانچ بڑے ہسپتال انڈس ہسپتال کے سپرد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔