سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے از خود نوٹس کیس کی سماعت

سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے از خود نوٹس کیس کی سماعت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف:سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار اور نجی میڈیکل کالجز کے از خود نوٹس کیس کی سماعت، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکرٹری پنجاب سے صحت اور تعلیم کے بجٹ کی تفصیلات طلب کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے لئے وسائل فراہم نہیں کررہی۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے حوالے سے لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید، سیکرٹری ماحولیات سیف انجم اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمان سمیت دیگر پیش ہوئے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے ہسپتالوں کی ویسٹ ٹھکانے لگانے اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات بارے رپورٹ پیش کی۔ ینگ ڈاکٹرز کے نمائندے ڈاکٹر سلمان کاظمی نے عدالت میں پیش ہوکر سپریم کورٹ سے ہائوس جاب ڈاکٹرز کی تنخواہوں پر فیصلہ دینے کی درخواست کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کی تنخواہیں کم ہونا افسوس ناک ہے۔۔۔پینتالیس ہزار تنخواہ میں ایک ینگ ڈاکٹر معمول کی زندگی نہیں چلا سکتا۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ڈاکٹر کی حیثیت ماں جیسی ہے۔ انکی بہتری کیلئے تعلیمی اصلاحات لانا ہونگی۔ ایک مرتبہ تعلیمی اصلاحات کا قانون بن جائے تو سب بہتر ہو جائیگا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز بهی ہماری ٹیم کا حصہ ہیں۔ نظام کی بہتری کیلئے سپریم کورٹ سے تعاون کریں۔ انہوں نے کہاکہ وہ سیاستدان نہیں،آئین میں دی جانے والی ذمہ داری ادا کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کراچی میں اتنی گندگی پهیلی ہوئی تهی، ایکشن لیا تو بہتری آ گئی۔ لاہور کے ہسپتالوں سے 64 ٹن کچرا ملا جو تشویشناک ہے۔ یہ ایک کلو بهی نہیں ہونا چاہیے تها۔ عدالت نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی آمدن، خرچ اور جمع کرائے ٹیکس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔