جیل روڈ (زاہد چودھری) کورونا وائرس کا خطرہ، دیگر امراض کا شکار مریضوں کا علاج متاثر ہونے لگا، عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا کو محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ میں دی گئی بریفنگ میں انکشاف ہوا کہ ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص میں 60 فیصد کمی ہوگئی، کئی شہری کورونا کے خوف سے ٹی بی کا تشخیصی ٹیسٹ کروانے ہی نہیں آئے ۔ ڈبلیو ایچ او نے ٹی بی کے خاتمے کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا کا محکمہ پرائمری ہیلتھ کا دورہ
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا نے محکمہ پرائمری ہیلتھ کا دورہ کیا اور سیکرٹری پرائمری ہیلتھ کیپٹن (ر) محمد عثمان کے ہمراہ ٹی بی کی روک تھام کے اقدامات کے جائزہ اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ہارون جہانگیر اور سپیشل سیکرٹری اجمل بھٹی اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر سمیت ہیلتھ آفیشلز اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کورونا کے خطرے کے پیش نظر ٹی بی کے شکار افراد تشخیص کیلئے ہسپتالوں میں آنا کم ہوگئے اور ماہانہ 800 سے زائد مریضوں کی بجائے صرف 300 تک مریض آ رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا ٹی بی کے خاتمے کیلئے ہرممکن تعاون فراہم کرنے کا اعلان
ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ نے پاکستان کو ٹی بی سے پاک کرنے کیلئے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے اور بھرپور تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ ڈبلیو ایچ او نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے لیبارٹریوں کو بائیو سیفٹی لیول تھری پر اپ گریڈ کرنے میں بھرپور مدد فراہم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
ٹی بی کیا ہے؟
ٹی بی ایک متعدی یعنی چھوت کی بیماری ہے اور جب اس کا مریض کھانستا ہے تو ہوا کے ذریعے اس کے بلغم میں موجود ٹی بی کا بیکٹیریا دوسرے انسان تک بھی پہنچ جاتا ہے، اس طرح دوسرا شخص بھی ٹی بی کا مریض بن جاتا ہے، تپ دق بنیادی طور پر پھیپھڑوں کی ایک بیماری ہے مگر یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
کورونا وائرس کیا ہے؟
کورونا وائرس انفلوائزا کی ایک قسم ہے جو ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں منتقل ہوتا ہے جس سے وائرس سے متاثر ہونے والے فرد کو سانس لینے میں تکلیف اور دشواری ہوتی ہے، کورونا وائرس پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کو متاثر کرتا ہے اور دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی ہیں۔