(عامر رضا) ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرنے کاعندیہ دے دیا، چیف سیکرٹری پنجاب نےڈی جی ایل ڈی اے کے خلاف مقدمے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ معاملے کا نہیں پتہ تونئی نوکری ڈھونڈ لیں۔
ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کیس کی جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےسماعت کی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ڈی جی ایل ڈی اے کو ہراساں کرنے سے روکا لیکن حکم کے فوری بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا، جس پر کیوں نہ توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیں۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے معاملے سے لاتعلقی ظاہر کی تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ صوبے کا چیف سیکرٹری کہہ رہا ہے اسے کچھ معلوم نہیں، بتادیں پنجاب میں حکومت کون چلا رہا ہے؟ نوٹس کسے کریں؟ کیا ہم نوٹس چندی گڑھ بھیجیں؟ ۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایاکہ ڈی جی اینٹی کرپشن انہیں رپورٹ نہیں کرتے۔ ڈی جی 22 فروری کو ریٹائر ہورہے ہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ لگتا ہے ڈی جی اینٹی کرپشن مدت ملازمت میں توسیع کے لیے وزیراعلیٰ کو خوش کر رہے ہیں۔
ڈی جی اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ جہاں غلط کام ہوگا وہاں ریاست کے مفاد کا تحفظ انکی ذمہ داری ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نےکہا کہ یہ اختیار آپ کو کس نے دیا؟ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ڈی جی کے بیان کے بعد کوئی شک نہیں رہا کہ حکومت کون چاہ رہا ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے استدعا کی کہ موقع دیں جو غلط کام ہوا اس کی درستگی کریں گے۔ عدالت نےخبردار کیا کہ آئندہ سماعت تک کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کیا جائے گا، کیس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی گئی۔