ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سابق وزیراعظم عمران خان سائفر کیس میں بھی گرفتار

Imran Khan arrested, Cypher Case, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ  اٹک جیل میں سائفر کیس میں مزید تفتیش کے بعد  انہیں سائفر  کیس میں بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذمہ دار سرکاری ذرائع کے مطابق  سائفر کیس کی تحقیقات تقریباً مکمل ہونے کے بعد ایف آئی نے اعلیٰ ترین سطح پر اس کیس میں پی ٹی آئی کے چئیرمین کی گرفتاری کا فیصلہ کیا، اس گرفتاری کے بعد سائفر کیس میں ان کے شریک ملزم شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی گزشتہ ڈیڑھ ہفتہ سے اٹک جیل میں توشہ خانہ کیس میں سنائی گئی تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نکے سینئیر تفتیش کاروں نے گزشتہ روز اٹک جیل جا کر ان سے سائفر کیس میں مزید تفتیش کی تھی۔ اس سے قبل عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے سے قبل سائفر کیس کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے ہیڈکوارٹرز بلوایا گیا تھا جہاں  ان سے تفتیش کرنے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ مزید تفتیش کے لئے انہیں دوبارہ طلب کیا جائے گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس کی ایف آئی  آر  15 اگست کو درج  ہوچکی ہے۔ 
 
ایف آئی آر کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات  کو توڑ مروڑ کرغیرمجاز افراد تک پہنچایا۔  انہوں  نے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔ اس حرکت کے مقاصد خفیہ ہیں اور اس سے پاکستان کی ریاست کے مفادات کو شدید نقصان پہنچا۔ 

ایف آئی آر کے مطابق سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش  28 مارچ کو بنی گالہ میں ایک خفیہ اجلاس میں  کی گئی، سابق وزیراعظم عمران خان نے بدنیتی کے ساتھ اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کا حکم دیا۔ عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔

 
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے ساتھ اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ کو اب تک واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آج اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

سائفر  کیا ہے

سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش ہوئی تو  انہوں نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا دعویٰ کیا تھا اور یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ تھا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد دراصل امریکہ کی سائفر کے زریعہ آنے والی ہدایات کے نتیجہ میں  پیش کی گئی ہے۔ اسی دعویٰ کو بنیاد بنا کر سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے مقررہ تاریخ پر قومی اسمبلی مین تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کی بجائے کسی آئینی اختیار کے بغیر اس قرار داد کو مسترد قرار دے کر قومی اسمبلی کا اجلاس ختم کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے فوراً بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی توڑنے کا حکمنامہ جاری کر دیا تھا۔

(قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی تھی)

  سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات کو ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔ بعد ازاں اعظم خان نے بھی سائفر کو پری پلان ڈرامہ قرار دے دیا تھا۔

فوج کے ترجمان کی تردید
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

عمران خان کے بار بار اعترافات

تحریک انصاف کے چئیرمین نےواشنگٹن مین پاکستانی سفارتخانہ کی بھیجی ہوئی خفیہ سفاتی کمیونیکیشن پر مبنی سائفر ٹیلیگرام کو لے کر گزشتہ ڈیڑھ سال میں بہت سے مواقع پر اپنے بیانات میں اس سائفر کے مندرجات کو توڑ مروڑ کر اسی طرح استعمال کیا جس طرح ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان میجسٹریٹ کے روبرو اپنے دفعہ 164 کے اعترافی بیان میں بتا چکے ہیں اور جس طرح ان کی اعظم خان کے ساتھ گفتگو کی ریکارڈنگ سے بھی عیاں ہے۔ چئیرمین تحریک انصاف نے کبھی کانفیڈینشل آفیشل ڈاکیومنٹ کو پبلک کر کے قانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے کے عمل پر معافی نہیں مانگی ور ہمیشہ اپنے اس فعل کر جائز قرار دیا اور الٹا پاکستان کے ریاستی اداروں پر ہی الزام لگایا۔