ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیب کا آٹا، چینی اسکینڈل پر کارروائی کا فیصلہ، ذرائع

نیب کا آٹا، چینی اسکینڈل پر کارروائی کا فیصلہ، ذرائع
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: نیب نےآٹااورچینی اسکینڈل پرکارروائی کافیصلہ کرلیا۔ نیب کی جانب سے کہاگیاکہ کہ اربوں روپےکی ڈکیتی پرنیب خاموش تماشائی کاکردارادانہیں کرسکتا۔ آٹا اورچینی ایک پرائم میگا اسکینڈل ہے۔

آٹا اورچینی ایک پرائم میگا اسکینڈل ہے۔ اربوں روپےکی ڈکیتی پرنیب خاموش تماشائی کاکردارادانہیں کرسکتا۔  نیب نےآٹااورچینی اسکینڈل پرکارروائی کافیصلہ کرلیا۔
نیب کی جانب سے کہاگیاتمام قانونی پہلوؤں کاگہرائی سےجائزہ لیاجارہاہے جس کےبعد بھرپور، جامع، آزادانہ اورقانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔
آٹاچینی اسکینڈل کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیرترین، خسروبختیار سمیت کئی اہم شخصیات اور شریف خاندان کی شوگرملزکانام آیاتھا۔ وزیردفاع پرویزخٹک سمیت بعض وزراءنے کابینہ اجلاس میں 70فیصد اسمگل ہونےکی بات کی تھی۔ کہاگیا کہ چینی برآمدکےنام پر سبسڈی لی گئی اورافغانستان اسمگل کردی گئی۔
وزیراعظم کےحکم پرمعاملےکی فرانزک تحقیقات بھی جاری ہیں، جس کی رپورٹ 25 اپریل کو متوقع ہے۔

چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ:

ایف آئی اے انکوائری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چینی کی قلت اورقیمتوں میں اضافےسےمتعلق بااثرنامورسیاسی شخصیات ملو‌ث نکلیں۔ چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیرترین کےجےڈبلیو ڈی گروپ نے اٹھایا اور56کروڑکی سبسڈی حاصل کی, دوسرےنمبرپرخسروبختیارکےبھائی کی شوگرملزنے45 کروڑجبکہ تیسرےنمبرپرآل میوز گروپ نے40کروڑکی سبسڈی لی.

رپورٹ کےمطابق پانچ سال میں دی جانےوالی سبسڈی میں جےڈبلیوڈی نے3ارب،ہنزہ گروپ نے2.8 ارب، فاطمہ گروپ نے2.3ارب کی سبسڈی لی۔شریف گروپ نے5 سال میں نے1.4اوراومنی گروپ نے90کروڑ کی سبسڈی لی. 

رپورٹ میں چینی کی برآمدکافیصلہ غلط قراردیتےہوئےکہاگیاکہ چینی برآمدسےقیمتوں میں اضافہ ‏ہوا۔ چینی برآمدکرنےوالوں نےسبسڈی کی رقم بھی وصول کی اورقیمت ‏بڑھنےکابھی فائدہ اٹھایا۔ چینی کی قیمتوں میں کمی اوراضافے میں سٹہ مافیا ‏بھی ملوث ہےجن کیخلاف آئی بی اوراسپیشل برانچ کو کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے qمطابق شوگرایڈوائزری بورڈوقت پرفیصلےکرنےمیں ناکام رہا،دسمبر 2018 سے جون 2019 تک چینی کی قیمت میں16روپےفی کلو‏اضافہ ہوا۔اس عرصےکےدوران کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا۔

‏گندم بحران پرتحقیقاتی رپورٹ:

‎ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربرا ہی میں تین رکنی کمیٹی نےملک میں ‏گندم بحران پرتحقیقاتی رپورٹ تیارکرکےوزیراعظم کوپیش کی۔۔جس میں پنجاب اورخیبرپختونخواکےصوبائی وزراکوذمہ دارقراردیاگیا جبکہ سندھ کوکلین چٹ مل گئی۔

رپورٹ کےمطابق گندم بحران وفاقی وصوبائی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث سامنے آیا۔ پنجاب فلورمل مالکان نےصوبائی اہلیت کی کمزوری کافائدہ اٹھایا۔ رپورٹ کےمطابق پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے20-22دن تاخیرسےگندم ‏جمع کرناشروع کی۔پنجاب فوڈ‏ڈیپارٹمنٹ ڈیمانڈاسپلائی کیلئےطریقہ کاربنانےمیں ناکام رہااورصورتحال کے‏پیش نظرفیصلےنہیں لئے۔

پنجاب میں گندم ٹارگٹ پوراناہونےکاذمہ داروزیرخوراک سمیع اللہ،سابق فوڈسیکریٹری نسیم ‏صادق،سابقہ فوڈدائریکٹرظفر اقبال کوقراردیاگیا۔ 

رپورٹ کےمطابق سندھ میں کم گندم حاصل کرنے کی ذمہ داری کسی پر انفرادی طور پر نہیں ڈالی ‏جاسکتی۔سندھ کابینہ نے گندم حاصل کرنے کی سمری پر کوئی فیصلہ ہی نہیں ‏کیا۔ کے پی کے میں میں گندم خریداری کےٹارگٹ پورےنہ کرنے پرصوبائی وزیر قلندرلودھی،سیکریٹری اکبر خان اورڈائریکٹرسادات حسین ذمہ دار ہیں۔