40 ہزار طلبہ کیلئےتعلیم کے دروازے بند کردیئے گئے

Students Expelled from Schools
کیپشن: Students Expelled from Schools
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: لاہور سمیت پنجاب سے40 ہزار طلبہ کوسکولوں سے نکال دیا گیا،(ب)فارم نہ ہونےپر پیف کے پارٹنر سکولوں کے  طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کر دیئےگئے،( ب)فارم کی عدم دستیابی پر پیف نے بچوں کی فیسوں کی ادائیگیاں بند کر دیں۔
  تفصیلات کےمطابق  ب فارم نہ ہونے پر سکولوں سے 40 ہزار سے زائد طلبہ کو  نکال دیا گیا۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے پارٹنر سکولوں سے 40 ہزار سے زائد طلباء کے نام خارج کرا دیئے ہیں۔ ذرائع کےمطابق  پیف کے پارٹنر سکولوں سےپہلی تاپانچویں جماعت تک کے طلبہ کوسکولوں سےنکال دیا گیا۔

پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جانب سے سکولوں کے سربراہان کے نام ایک مراسلہ جاری کیا گیا جس میں یہ واضح کیا گیا کہ جب تک (ب)فارم نہیں بنےگا طلبہ  کی فیسوں کی ادائیگیاں نہیں ہوں گی اوران طلبہ کےناموں کو فزیکل ویری فکیشن کی فہرست سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

پیف کے پارٹنر سکولوں نے ب فارم نہ رکھنے والے طلبہ کےسکولوں میں داخلے بند کر دیئےہیں اور نادرا سے تصدیق شدہ ب فارم نہ بننے تک ان طلبہ  کوسکولوں میں دوبارہ داخل نہیں کیاجائےگا۔ پیف حکام نے سکولوں کے سربراہان سے طلبہ  کے ب فارم نہ ہونے کی وجوہات بھی مانگ لیں ۔ پیف نے پارٹنر سکولوں میں داخلوں کیلئے ب فارم کی فراہمی  میں  سختی کر دی ہے۔

 ترجمان پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن  کا کہنا ہے کہ پارٹنرز سکولوں کو طلبہ کے ب فارم فراہمی کے لئے مزید وقت دینے پر غور کیا جارہا ہے،پارٹنر سکولوں کو ب فارم جمع کروانے کے لیے ڈیڑھ سال سےآگاہ کیا جا رہا ہے، ترجمان پیف کا کہنا ہے کہ پارٹنر سکولز کسی  بھی بچے کو(ب) فارم نہ ہونے کی وجہ سے اسکول سے خارج نہ کریں۔

 واضح  رہے   پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی نوسر بازی، غضب کرپشن کی عجب کہانی منظر عام پر آنے کے باوجود پیف سکولوں کو فنڈز کی فراہمی بدستور جاری ہے، ڈی جی نیب نے تحقیقات کا حکم دیدیا، پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کےتحت 2لاکھ 87ہزار بچوں کےجعلی داخلوں کےمعاملے پرمتعلقہ سکولز، این جی اوز ، افسران کی مبینہ طورملی بھگت منظرعام پر آگئی۔ 

جعلی بچوں کوریکارڈمیں ظاہر کر کے 1ارب 10کروڑفنڈز ہڑپ کرنے کا انکشاف ہوا،حکومت ماہانہ فی بچہ 550روپے کے حساب سےپڑھانے کا ادا کرتی رہی، تحقیقات سے پتہ چلا کہ 2لاکھ 87ہزار بچوں کے نام پر کرپشن کی گئی ہے،سکولوں میں بچوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، جعل سازی سے کام لے کر ریکارڈ میں ظاہر کیا گیا، رپورٹ کے باوجود پیسے دینے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔