سٹی 42 :حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثوں اور شہریت کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے مطابق 15 معاونین خصوصی میں سے سات یا تو دوہری شہریت کے حامل ہیں یا وہ کسی دوسرے ملک کے مستقل رہائشی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ معاونین خصوصی کے اثاثوں اور شہریت کی تفصیلات وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر جاری کی گئی ہیں۔
Govt of Pakistan has placed the assets of all SAPM’s , Advisers on the website of Cabinet division as instructed by PM Imran khan.https://t.co/TUf2FoeLZW
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) July 18, 2020
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل امریکی گرین کارڈ ہولڈر نکلے جب کہ معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن معید یوسف امریکا کے رہائشی ہیں۔ معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر امریکی شہریت کے حامل ہیں اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذولفقار عباس بخاری بھی دوہری شہریت رکھتے ہیں اور ان کے پاس برطانوی شہریت ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدریس کے پاس کینیڈا کی پیدائشی شہریت ہے اور وہ سنگاپور کی مستقل رہائشی ہیں۔معاون خصوصی برائے امور توانائی شہزاد سید قاسم بھی امریکا کے شہری ہیں جب کہ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی امور ندیم افضل گوندل بھی کینیڈا میں مستقل رہائش کا اسٹیٹس رکھتے ہیں۔تاہم مشیران و معاونین خصوصی کے لیے دوہری شہریت کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بطور کابینہ رکن ملک کے اہم فیصلوں اور دستاویزات تک رسائی ہوتی ہے جو یہ مفادات کے ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں وزیر اعظم عمران خان دوہری شہریت اور بیرون ملک اثاثوں کے حامل اراکین اسمبلی و کابینہ پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کے اثاثہ جات کی مالیت دو ارب 75 کروڑ روپے سے زائد ہے،ڈاکٹر عشرت حسین بھی ایک ارب 70 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ عشرت حسین امریکا میں 3 جائیدادوں کے بھی مالک ہیں۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد ایک ارب 35 کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں اور ان کی اہلیہ 40 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کی مالک ہیں۔سید ذوالفقار عباس بخاری ضلع اٹک میں 1300 کنال سے زائد اراضی کے مالک ہیں جبکہ ان کے پاس اسلام آباد میں 30 سے زائد ایک ایک کنال پلاٹس کی ملکیت بھی ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں 48 لاکھ پاؤنڈز سے زائد کا ایک فلیٹ ہے جبکہ اس میں سوا چار لاکھ پاؤنڈ مالیت کا سامان ظاہر کیا گیا ہے۔ وہ پاکستان سے باہر چھ کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ بھی 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ 2 کروڑ کی زرعی اراضی ہے، دبئی میں ان کی اہلیہ کے نام پر 13 کروڑ کا گھر ظاہر کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ نے اپنی آٹھ رہائشی، کمرشل اور زرعی جائیدادوں کی مجموعی قیمت 15 کروڑ روپے سے زائد ظاہر کی ہے۔ ڈاکٹر شہباز گِل امریکہ کے گرین کارڈ ہولڈر ہیں۔ ان کے اثاثوں کی کُل مالیت 11 کروڑ 85 لاکھ سے زائد جبکہ اُن پر واجبات کی رقم دو کروڑ 42 لاکھ سے زائد ہے۔ شہزاد اکبر نے 10 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ظاہر کیے جب کہ معاون خصوصی ندیم افضل چن ایک کروڑ 21 لاکھ کے مالک ہیں۔
معاونِ خصوصی برائے اسٹیبلیشمنٹ محمد شہزاد ارباب کے اثاثہ جات کی کُل مالیت 12 کروڑ 73 لاکھ ہے،معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد سید قاسم کی پاکستان میں موجود جائیدادوں کی مالیت 97 لاکھ جبکہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں چھ جائیدادوں کی مالیت لاکھوں ڈالرز میں ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے پاس چھ لاکھ 47 ہزار 853 روپے کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں ظاہر کی ہے جبکہ ان کے شوہر غالب نشتر کے نام پر موجود اکاؤنٹس میں ایک کروڑ 41 لاکھ 62 ہزار روپے سے زیادہ کی رقم ہے۔