افسانہ نویس، ادیب منو بھائی کو ہم سے بچھڑے تین برس بیت گئے

افسانہ نویس، ادیب منو بھائی کو ہم سے بچھڑے تین برس بیت گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: معروف شاعر، افسانہ نویس، ادیب، دُکھی دلوں کے سہارا منو بھائی کو بچھڑے تین برس بیت گئے، منو بھائی صرف اپنے چاہنے والوں سے بچھڑے لیکن ہزاروں گھروں کے اندر بسنے والے ان مستحق نادار خاندانوں، ان کے بچوں اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات ان کا عزم اور جذبہ تھا وہ آج بھی اس طرح زندہ ہے۔

منو بھائی کا اصل نام منیر احمد قریشی تھا، منو بھائی 1933ء میں وزیر آباد میں پیدا ہوئے، گریجوایشن گورنمنٹ کالج اٹک سے کی۔ اخبارات میں ادارتی عہدے پر بھی فائز رہے۔ منو بھائی کو شعروشاعری کا شوق لڑکپن سے ہی تھا بحیثیت صحافی انہوں نے سیاست سے لے کر ثقافت کو قریب سے دیکھا تھا۔ اس لیے ان کی شاعری میں حقیقت نگاری کا عنصر نمایاں ہے۔

منیر احمد قریشی المعروف منو بھائی بانی سندس فاؤنڈیشن بھی ہیں، اس فاؤنڈیشن سے ہزاروں غریب نادار انسانیت کے مرہمو پر آج بھی ایسے ہی مرہم رکھا جا رہا ہے جیسے انکی حیات میں جاری تھا۔ دکھی انسانیت کے لئے جدوجہد کرنے والے ان کے ٹیم کے اراکین ان کی اس شمع کو جذبے سے روشن کرکے جو مرہم رکھ رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔

منو بھائی نے 1982ء میں پی ٹی وی کے لیے ڈرامہ سونا چاندی لکھا جو بے حد مقبول ہوا۔ 2007 میں انہیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا، ان کے دیگر ڈراموں میں دشت اور آشیانہ بھی شامل ہیں۔ منوں بھائی نے ہزاروں کالم بھی لکھے، منو بھائی 19 جنوری 2018ء کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔