کینیڈا کی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کی اجازت دیدی

File Photo
کیپشن: File Photo
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:بھارت کو کینیڈا میں بڑی سفارتی ناکامی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب کینیڈا کی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کو سکھوں کا قانونی اور جمہوری حق قرار دیا، خالصتان معاملے پر کینیڈا میں ریفرنڈم آج بروز اتوار کو ہو رہا ہے۔

سکھ فار جسٹس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ رہنماؤں کا مزیدکہنا تھا کہ بھارت سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے اور ایک لاکھ سے زائد سکھ ريفرنڈم میں ووٹ ڈالیں گے۔ قبل ازیں کینیڈین حکومت کا کہنا تھا کہ خالصتان ریفرنڈم سکھوں کا جائزحق ہے۔

ووٹنگ آج برامپٹن کے گور میڈوز ریکری ایشن سینٹر میں ہوگی۔ ریفرنڈم کی حمایت میں بڑے پیمانے پر سرگرمیاں پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں۔ ایس ایف جے کے کونسل جنرل سنگھ پنن نے کہا ہے کہ ہزاروں کینیڈین سکھ خالصتان ریفرنڈم کی حمایت میں ارداس میں جمع ہوئے۔ ریفرنڈم کی حمایت میں گزشتہ ہفتہ کینیڈین سکھوں نے ایک کار ریلی نکال کر نیا ریکارڈ درج کیا جو کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی تھی۔

ایک انٹرویو میں خالصتان کونسل کے صدر ڈاکٹر بخشی سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی پنجاب کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ ان کے حقوق کا تحفظ صرف آزادی حاصل کرنے کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اپنی رائے کے اظہار کے طور پر کہا کہ وہ اس ریفرنڈم میں بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں ہم نے سیکھا ہے کہ ہندوستان کی ایک بھی حکومت کو سکھوں کے حقوق کی فکر نہیں ہے۔ ڈاکٹر بخشی سنگھ نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کا قانون ہے کہ نوآبادیاتی قومیں ریفرنڈم کے ذریعے اپنا حق حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے خالصتان تحریک کے رہنماؤں کی غیر قانونی حراست پر بھارتی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔