(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نےایل ڈی اے کو پیٹرول پمپس کی نیلامی سے تاحکم ثانی روکتے ہوئے 23 جولائی کو تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایل ڈی اے کا 13 پٹرول پمپس کی سائٹس نیلام کرنے اور پیٹرول پمپس مالکان کیجانب سے ہڑتال کی کال دینے کے معاملہ پر جسٹس جواد حسن نے بابر عمران ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ ایل ڈی اے سے اراضی لیز پر حاصل کی، لیز کی مدت نہ بڑھانے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع بھی کیا۔
عدالت نے 2010 میں حکم امتناعی جاری کیا۔ وزیر اعلی کی ہدایت پر پنجاب اسمبلی نے کرایہ اور لیز بڑھانے کے حوالے سے کمیٹی بھی قائم کی۔ حکومتی کمیٹی نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ ایل ڈی اے نے کارروائی کرنے کے لئےشوکاز نوٹس جاری کر دیئے۔ درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت حکومتی فیصلے تک ایل ڈی اے کو پٹرول پمپ مالکان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دے۔
ایل ڈی اے کی جانب سے لیگل ایڈوائزر سلیمان منصور ایڈووکیٹ اور پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل رائے اشفاق احمد کھرل پیش ہوئے۔
سرکاری وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ پٹرول پمپ مالکان نےنہ صرف ایل ڈی اے سے اراضی معمولی قیمت کے عوض لیز پر لی بلکہ لیز کا کرایہ بھی ادا نہیں کیا اور ایل ڈی اے کی اراضی پر پمپ چلارہے ہیں، عدالتی حکم امتناعی ختم ہوچکا ہے۔ ایل ڈی اے کے معاملات میں اسمبلی کی کمیٹی مداخلت نہیں کرسکتی۔ پنجاب اسمبلی کی مدت ختم اور کمیٹیاں بھی تحلیل ہوچکی ہیں۔
لیگل ایڈوائزر سلیمان منصور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ کرایہ نہ ملنے پر پٹرول پمپ مالکان کو قانونی تقاضے پورے کر کے شوکاز نوٹس جاری کیے۔ سرکاری وکلاء نے استدعا کی کہ عدالت پٹرول پمپ مالکان کی جانب سے دی گئی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرکیا جائے۔
عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ایل ڈی اے کو پٹرول پمپ مالکان کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔