پی ڈی ایم اسلام آباد میں ایک ہفتہ گزاردیں تو استعفیٰ پرسوچوںگا

پی ڈی ایم اسلام آباد میں ایک ہفتہ گزاردیں تو استعفیٰ پرسوچوںگا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ پی ڈی ایم ارکان لانگ مارچ کریں، علم ہو جائے گا کہ استعفیٰ انکو دینا ہے یامیں نے دینا ہے،اسلام آباد میں ایک ہفتہ گزاردیں تو استعفیٰ پرسوچنا شروع کردوں گا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاتھا کہ لاہور کے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی ، لیکن نہیں نکلیں،جب 15 سال بعد جلسہ کیاتومینار پاکستان بھرگیا، مینار پاکستان تب بھرتا ہے جب لوگ خود چل کرآئیں، نوازشریف کو بار بار مینارپاکستان پر جلسے کا چیلنج دیتا رہا،انہیں جلسے کرنے سے کبھی نہیں روکا،کورونا کی وجہ سے ملتان میں اجازت نہیں دے رہے تھے،انہوں نے کہاکہ جن بچوں کو تجربہ نہیں وہ سمجھتے ہیں ان کے ساتھ عوام ہے،چاہتاتھا یہ شوق پورا کرلیں،انہیں پتہ چل جائے گا،لاہوریوں کو پتہ تھا کہ یہ ملکی مفاد میں اکٹھے نہیں ہوئے،لاہوریوں نے چوری بچانے کیلئے نہیں نکلناتھا،یہ سمجھ رہے ہیں ڈرامے کرکے این آر او لے لیں گے،ان کی رہی سہی کسر لانگ مارچ میں نکل جائے گی،پہلے ہی پتہ تھا کہ یہ لوگ چوری بچانے کیلئے اکٹھے ہونگے، لانگ مارچ کریں علم ہو جائے استعفیٰ انکو دینا ہے یامیں نے دینا ہے،اسلام آباد میں ایک ہفتہ گزاردیں تو استعفیٰ پرسوچنا شروع کردوں گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا  کہ سرکس لگی ہوئی ہے ،یہ فیصلہ کن وقت ہے،ان کے اوپر کیسز میں نے نہیں بنائے،ان کے 11 سال میں ایک دوسرے کیخلاف بیانات سن لیں،30 سال سے یہ چوری کر رہے ہیں،نوازنے زرداری اور زرداری نے نواز کےخلاف کیسز بنائے،یہ مجھے کہہ رہے ہیں ،میں  نیب کو ختم کرکے انھیں این آر او دوں،بی بی سی نے دونوں کی کرپشن پر ڈاکیو منٹریز بنائی ہوئی ہیں،ان کو ایک ایسا آدمی مل گیا ہے جو انہیں چھوڑے گا نہیں ۔

 جن پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا تھا وہ جیلوں کے چکر لگا رہے ہیں،سارے ڈاکو اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں،ان کی باتیں مان لیتے تو نیب دفن ہو جاتی ،یہ کرپشن کے کیسز ختم کراناچاہتے ہیں ،جیلوں میں موجود غریبوں کا کیا قصور ہے؟،غریب جیلوں میں مر جاتے ہیں ،کیس ہی ختم نہیں ہوتے،اربوں کی چوری کرنے والوں کو معاف کردوں؟،اگر یہ کر دیا تو اللہ کو کیسے منہ دکھاﺅں گا۔

 گزشتہ 2 سال بہت مشکل تھے،قرض مانگتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے، ہمارے پاس قرضوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں تھے، تقاضوں پر دوست ممالک سے قرض لینے پڑے،انہوں نے کہاکہ بجلی کا پوری طرح اندازہ نہیں تھا،بجلی مہنگی بنا رہے ہیں،17 کی بنا کر 14 کی بیچ رہے ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ کب کہا سوئچ آن کرینگے تو سب ٹھیک ہوجائے گا،تبدیلی آئی ہے ،5 سال بعد کارکردگی کاجائزہ لیا جاتا ہے۔

Raja Sheroz Azhar

Article Writer