(سعدیہ خان) محکمہ تحفظ ماحول کا 18 نومبر سے باقاعدہ طور پربھٹے بند کرنے کا فیصلہ، فضائی آلودگی کا باعث بننے والی 30 فیکٹریوں کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔
شہر میں سموگ سے متعلق کیے جانے والے اقدامات پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحول تنویر احمد وڑائچ اور فوکل پرسن جوڈیشنل واٹر اینڈ انوائرمینٹل کمیشن ایڈووکیٹ سید کمال حیدر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سموگ کی ہنگامی صورتحال کےپیش نظر لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر کمیشن بنایا گیا، تاہم فیصلہ کیا گیا ہےکہ 18 نومبر سے باقاعدہ طور پر بھٹے بند کرنے کاعمل شروع کر دیا جائے گا، جبکہ فضائی آلودگی کا باعث بننے والی 30 فیکٹریوں کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحول تنویر احمد وڑائچ نے کہا کہ شہرمیں 350 اینٹوں کے بھٹے، 450 سٹیل کی فیکٹریاں فضائی آلودگی پھیلا رہی ہیں، جبکہ 2800 مقامات پرسالڈ ویسٹ اور دیگر اشیاء کو جلا کر ماحول آلودہ کیا جارہا ہے، صوبے بھر میں 10 ہزار بھٹے موجود ہیں، جن میں سے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر400 بھٹے منتقل ہوچکے ہیں اور مزید 200 بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل ہو رہے ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے کہا کہ گاڑیوں سے پھیلنے والی فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے چالان کر رہے ہیں، انہوں نے سی ٹی او کے عدم کا شکوہ بھی کیا۔
ڈائریکٹر جنرل محکمہ تحفظ ماحول نے کہا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس سے متعلق خبریں قابل اعتماد نہیں، تاہم شہرمیں آلودگی ہے۔