در نایاب: واسا نے آنے والے مون سون میں بارشی پانی کے نکاس کے لئے شہر کے 68 مقامات کو حساس قرار دے دیا، مون سون میں تیس کیمپس لگائے جائیں گے جبکہ ایس او پیز پر باقاعدہ عملدرآمد یکم جون سے ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق واسا نے مون سون دو ہزار اکیس کے لئے ایمرجنسی پلان تیار کرلیا ہے۔ واسا نے بارشی پانی کے نکاس کے لئے ہنگامی ایس او پیز بھی مرتب کرلئے ہیں۔ واسا کی جانب سے شہر کے اڑسٹھ مقامات کو نکاسی آب کے لئے مشکل قرار دیا گیا ہے۔ راوی ٹاؤن کے اٹھارہ مقامات نکاسی آب کے لئے حساس قرار دے دئے گئے ہیں۔ شالیمار ٹاؤن کے بارہ، عزیز بھٹی واہگہ کے دس مقامات حساس قرار دئے گئے ہیں۔
اسی طرح گلبرگ کے نو، گنج بخش ٹاؤن کے دو، اقبال ٹاؤن پانچ ، نشتر ٹاؤن چار جبکہ جوبلی ٹاؤن کے دو سے زائد مقامات حساس قرار دیئے گئے ہیں جبکہ واسا نے چودہ مقامات پر شکایات سینٹرز بھی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
واسا کے تمام آپریشنل سٹاف کو مون سون کیمپس کی تیاریاں مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہیں۔ شہر میں تیس مقامات پر مون سون کیمپس لگائے گا اور مون سون پلان پر یکم جون سے عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔
دوسری جانب واسا کی جانب سے لکھے گئے خط میں انڈر پاس کے ڈسپوزل پر سمپ پمپس لگائے جانے پر نقطہ چینی کی گئی ہے۔ خط کے متن کے مطابق انڈر پاسز سے بارش کے پانی کا نکاس ایک بہت اہم پہلو ہے، ڈیزائن اور پمپنگ مشینری کے انتخاب کے لئے ایکسپرٹ کی خدمات حاصل نہیں کی گئیں۔ خط کے متن کے مطابق کچھ روز قبل شہر لاہور میں 50 ملی میٹر بارش سے کیپٹن مبین انڈرپاس مکمل طور پر ڈوب چکا تھا۔
کیپٹن مبین شہید انڈر پاس پانی سے بھرنے سے واسا نے ہیوی میشنری لگاکر پانی نکالا تھا، مون سون کے دوران لاہور شہر میں 100 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی جاتی ہے۔ پچھلے مون سون کے دوران کیپٹن مبین شہید انڈر پاس کو آبدوز پمپوں کی خرابی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے نتیجے میں انڈر پاس تالاب بنا رہا۔
خط کے مطابق نئے بننے والے لعل شہباز قلندر انڈر پاس میں بھی یہ سمپ پمپس لگائے گئے ہیں جن کی موٹرز بھی غیرمعیاری ہیں۔ واضح رہے انڈر پاسز کو پانی میں ڈوبنے سے بچانے کیلئے واسا نے اورزینٹل پمپس لگانے کی متعدد بار درخواست کی تھی۔