مولانا فضل الرحمان  فیض حمید کے متعلق بیان سے مکر گئے

Qamar uz Zaman Kaira, Faisal Karim Kundi, Molana Fazal ur Rahman Khan, City42, No Trust Motion against Imran Khan, General Faiz Hameed, General Qamar Javaid Bajwa, Muslim League Noon, Nawaz Sharif lost in Lahore, City42, Director General ISI, Chief of Army Staf,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان خان  پانی پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لئے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے متعلق بیان سے مکر گئے۔ 

گزشتہ روز نجی ٹی وی کو دیےگئے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد  پیش کرنے کے لئے ان کو  جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید  نے کہا تھا۔ فضل الرحمان نخان نے یہ بھی  کہا کہ فیض حمید ان کے پاس آئے اور کہا "جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں"، "جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمیدکےکہنے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مہر لگائی"، "میں خود عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا".

 اپنا یہ بہت زیادہ ڈسکس ہونے والا انٹرویو نشر ہونے کے ایک دن بعد  ہی مولانا فضل الرحمان  خان اپنے دعووں سے مکر گئے اور آج  وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنرل (ر) فیض حمید کا نام غلطی سے میری زبان پر آگیا تھا۔

واضح رہے کہ سٹی 42  نے مولانا فضل الرحمان خان کے اس دعوے کے نشر ہونے کے کچھ گھنٹے بعد ہی اپنی خبر میں یہ نشاندہی کر دی تھی کہ  حقائق مولانا فضل الرحمان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر رہے۔ جس وقت کا مولانا فضل الرحمان ذکر کر رہے تھے اس وقت جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی نہیں تھے بلکہ کور کمانڈر پشاور کی پوسٹ پر کام کر رہے تھے ار پشاور میں تھے۔ سیاستدانوں کے ساتھ جس ملاقات کا وقت حوالہ دے رہے تھے اس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ جنرل ندیم انجم تھے اور ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں موجود جنرلز نے سیاستدانوں کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے لئے درخواست کی تھی اور غالباً سابق وزیر اعظم عمران خان کا یہ پیغام پہنچایا تھا کہ اگر وہ تحریک عدم اعتماد واپس لے لیں تو عمران خان قومی اسمبلی توڑ کر نئے الیکشن کا اعلان کر دیں گے۔ 

کل جمعرات کی شب ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے دو اہم لیڈروں نے مولانا فضل الرحما خان کے الزامات اور دعووں کی سختی سے تردید کی مولانا فضل الرحمان کے خلاف ڈیرہ اسمعیل خان میں الیکشن لڑنے والے لیڈر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی  اور جے یو آئی نے اپنے بیانیئے خود دفن کر لئے۔ انہوں  نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان یہ بتائیں کہ انہوں نے دھرنا کس کے کہنے پر دیا تھا اور کس کے کہنے پر ختم کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے لیڈر قمر الزماں کائرہ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ  اگر فیض حمید نے مولانا فضل الرحمٰن سے یہ کہا تھا کہ جو کچھ کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی حمایت سے ہاتھ اٹھا رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب کہاں سے آگیا کہ فیض حمید عدم اعتماد کی حمایت کر رہے تھے۔قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ  جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اجلاس ہوتے تھے تو ان اجلاسوں کی صدارت خود مولانا فضل الرحمٰن ہی کرتے تھے۔

بعد ازاں آج پاکستان آرمی کے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید دونوں نے مولانا فضل الرحمان کے الزامات اور دعووں کی سختی سے تردید بھی کر دی ہے۔

نیا پیڈورا باکس
 اب مولانا فضل الرحمان نخان ے  اپنے بیان میں نیا پیڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا ہے کہ میں جنرل باجوہ، جنرل فیض کو 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دارسمجھتا ہوں،کل مولانا فضل الرحمان خان نے خود جس معاملہ کو چھیڑا اب ان کے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے کو زیادہ زیر بحث لانے کی بجائے تاریخ کے حوالے کر دیا جائے۔

مجھ سے اکیلے میں جنرل باجوہ کی بہت ملاقاتیں ہوئیں، فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام کے امیر نے کہا کہ میں نے ساری بات بتا دی ہے، اتنا کافی ہے، ہم پی ٹی آئی حکومت کو تحریک کے ذریعے ہٹانا چاہتے تھے، پی ڈی ایم ، پیپلزپارٹی ، اےاین پی کی روزانہ میٹنگیں ہوتی رہتی تھیں، مجھ سے اکیلے میں جنرل باجوہ کی بہت ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

فضل الرحمان نے دوبارہ یہ الزام لگایا کہ کے پی سمیت کہیں بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے،  اختلافات کےباوجود پی ٹی آئی کا وفد ملاقات کر کے گیا، پی ٹی آئی وفد نے مثبت بات کہہ دی ہے، ان سے کہا آپ کی مہربانی آپ آئے ہیں لیکن دھاندلی ضرور ہوئی ہے۔

اسد قیصر سے ملاقات پر مولانا فضل الرحمان کا نیا نکتہ نظر

فضل الرحمان نے اپنی کل پی ٹی آئی کے وفد کے ساتھ ملاقات پر عوامی حلقوں کی تنقید کے بعد اس ملاقات کے حوالے سے بھی گزشتہ شب ان کی جماعت کی جانب سے بتائی ہوئی باتوں میں تریم کر دی اور کہا کہ  میں نے  پی ٹی آئی وفد سے کہا کہ آپ کہتے ہیں دھاندلی ہوئی ہے،ہم کہتے ہیں دھاندلی آپ کے لیے ہوئی ہے، معاملات کیسے طے ہوں گے، آگے دیکھتے ہیں کیا صورتحال ہوتی ہے، مذاکرات آگے چلتے ہیں اور تحلیل ہوجاتے ہیں تو کوئی بری بات نہیں۔

مولانا فضل الرحمان خان نے مزید کہا کہ ذاتی ناراضگی کو مقاصد پر ترجیح نہیں دوں گا،  اختلاف ختم ہوجاتے ہیں تو عف و درگزر سے کام لیں گے، اختلافات اپنی جگہ موجود ہیں،ذاتی نہیں،پارٹی کی سطح پر ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ میرا کارکن سوچتا ہے فضل الرحمان کا نام لے کر گالی دی گئی ہے تو مجھے دی گئی ہے، یہ احساسات ہر سطح پر موجود ہیں،ہمیں ان کو بھی سامنے رکھنا ہے۔

واضح رہے کہ  سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے دو ٹوک الفاظ میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تردید کی ہے۔