عمران خان سمیت کون کون بلٹ پروف گاڑی استعمال کر رہا ہے؟ تفصیل سامنے آگئی

عمران خان سمیت کون کون بلٹ پروف گاڑی استعمال کر رہا ہے؟ تفصیل سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے اعلیٰ عہدیداران کے زیر استعمال بلٹ پروف اور وی آئی پی گاڑیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دیں۔

سینیٹ اجلاس میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے وزیراعظم کی منظوری سے اعلیٰ عہدیداران کو دی گئی بلٹ پروف اور دیگر وی آئی پی گاڑیوں کی تفصیلات سے متعلق تحریری جواب جمع کرایا گیا.

کابینہ ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ 14 اعلیٰ عہدیدران کے پاس وی آئی پی بلٹ پروف گاڑیاں ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور چیف الیکشن کمشنر کو بلٹ پروف وی آئی پی گاڑیاں دی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ معاون خصوصی عطا تارڑ، سابق وزرائے اعظم شاہد خاقان عباسی اور عمران خان کے پاس بھی وی آئی پی بلٹ پروف گاڑیاں ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان اور سیکرٹری داخلہ کے پاس وی آئی پی بلٹ پروف گاڑی ہے۔

سینیٹ اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی وزرا مولانا اسعد محمود، بلاول بھٹو زرداری اور رانا ثنا اللہ کے پاس بھی وی آئی پی بلٹ پروف گاڑیاں ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریر جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ 18 اہم عہدیداران کے پاس وی آئی پی گاڑیاں ہیں جن میں قمر زمان کائرہ، وفاقی وزرا ساجد طوری، سردار ایاز صادق، مرتضیٰ جاوید عباسی، رانا تنویر حسین کے پاس وی آئی پی گاڑیاں ہیں۔

تحریری جواب کے مطابق وفاقی وزرا اسرار ترین، آغا حسن، احسن اقبال، عبدالقادر پٹیل، خواجہ، طارق بشیر چیمہ، سعد رفیق، اعظم نزید تارڑ، شاہ زین بگٹی اور عبدالواسع کے پاس بھی وی آئی پی گاڑیاں ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں بتایا گیا کہ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے پاس وی آئی پی گاڑیاں ہیں، وزیر اعظم کے مشیر احد چیمہ کے پاس وی آئی پی گاڑی ہے۔

کابینہ ڈویژن کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ یہ گاڑیاں غیر ملکی وفود کے ساتھ پرٹوکول ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں۔

اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن کی جانب سے گزشتہ 2 سالوں میں وی آئی پی اور بلٹ پروف گاڑیوں کی مرمت اور پیٹرول اخراجات کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کی گئیں۔

سینیٹ اجلاس کو بتایا گیا کہ وی آئی پی گاڑیوں کی مرمت پر 6 کروڑ 39 لاکھ روپے کے اخراجات آئے اور گاڑیوں پر پیٹرول کی مد میں ایک کروڑ 28 لاکھ روپے کے اخراجات آئے۔