(شاہد علی) پنجاب اسمبلی نے سرکاری دفاتر میں افسر شاہی کی کارکردگی مانیٹر کرنے کا پنجاب رائٹ ٹو پبلک سروس بل 2018 منظور کر لیا۔
بل کے تحت سرکاری دفتروں میں افسر شاہی کی کارکردگی مانیٹر ہو گی۔ عوامی شکایات کے حل کے لئے پنجاب رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ عوامی شکایات کے ازالے کے لئے ٹائم فریم بھی دیا جائیگا، حل نہ کرنے پر کارروائی ہوگی۔ شکایات کنندہ کو ازالے کے طور پر جرمانے کی 70 فیصد رقم دی جائیگی۔ کسی شخص کا مسئلہ 30 روز تک حل کرنے کی ذمہ داری سرکاری افسر پر ہو گی۔ بل کے تحت حق حصول سرکاری خدمات کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، کمیشن حق حصول سرکاری خدمات کے معاملات کو دیکھے گا۔
سرکاری خدمات کی فراہمی میں کسی بھی کوتاہی کی صورت میں مامور آفیسر کو جواب دہ قرار دیا جائے گا۔ سرکاری خدمت وقت کے مقررہ حد میں فراہم کرنا لازم ہوگا، حق حصول سرکاری خدمات کمیشن پنجاب کا سربراہ چیف کمشنر ہوگا جس کا عہدہ اکیسویں گریڈ تک ہوگا۔ کمیشن کے اختیارات وہی ہوں گے جو سول کورٹ کے پاس ہوتے ہیں۔ کمیشن جھوٹی شکایت پر پندرہ روز کے اندر پچاس ہزار روپے تک جرمانہ کر سکے گا۔ کمیشن کے فیصلوں پر عدالتوں کو اختیار سماعت نہیں ہو گا۔
ماسوائے کوئی قانون کے تحت اپیل کرے، کوئی بھی شخص درخواست مسترد ہونے کی صورت میں تیس یوم تک اپیلیٹ اتھارٹی کو اپیل دائر کرے گا جو ان دنوں میں ہی اپیل کو نمٹائے گا. سرکاری خدمت فراہم نہ کرنے والوں کو اپیلیٹ اتھارٹی آفیسر کو کم از کم پانچ سو اور زیادہ سے زیادہ پچیس ہزار روپے جرمانے عائد کرے گی۔ وقت کی مقررہ حد کے اندر اپیل کا فیصلہ نہ کرنے کی کم از کم سزا ایک ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ پچیس ہزار روپے تک ہو گی۔