(علی ساہی)سالہا سال سے بہترین دوست رہنے والے ایس ایس پی مفخر عدیل اور سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز احمد تتلہ کو لاپتہ ہوئے 8 روز گزرگئے، پولیس تاحال ایس ایس پی اوراس کے دونوں دوستوں کا سراغ نہ لگا سکی، فرانزک سائنس ایجنسی نے گھر کو 48 گھنٹے بعد کلیئرقرار دے دیا۔
پولیس کے مطابق 7 فروری کو شہباز تتلہ گھر سے لاپتہ ہوئے اس کے بعد جب ایس ایس پی پنجاب کانسٹیبلری مفخر عدیل سے پوچھ گچھ کی گئی تو مفخر عدیل نے فیصل ٹاﺅن کے گھر کو دو بار صاف کروایا، ایس ایس پی کیجانب سے گھر کیوں دھلوایا گیا؟ پولیس کو تاحال کچھ پتہ نہیں چلا، فیصل ٹاؤن کے گھر سے فرانزک ایجنسی کو بھی کوئی ٹھوس شواہد نہ ملے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مفخر عدیل کو پولیس کی ورکنگ کا اندازہ تھا اس لیے گھر کو دھویا گیا، مفخر عدیل نے ابھی تک نہ تو اپنے فون استعمال کیے اور نہ ہی سوشل میڈیا، لاہور پولیس نے مفخرعدیل کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کرلیا، نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے بعد مفخر عدیل پاکستان کے کسی بھی ائیرپورٹ سے بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔
انویسٹی گیشن پولیس نے ایڈووکیٹ شہباز احمد اور ایس ایس پی کے لیپ ٹاپ قبضے میں لے کر ڈی کوڈ کر لیے، آن لائن ڈرگز کی خریداری سمیت پارٹی گرلز کے ثبوت بھی مل گئے، پولیس کے مطابق ایس ایس پی اور شہباز تتلہ کے دیگر دوستوں کے بھی بیانات لیے گئے ہیں جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ پارٹیز میں مفخرعدیل اور شہباز تتلہ کے ہمراہ ہوتے تھے، لیکن تاحال مفخرعدیل ، شہباز تتلہ اور اسد بھٹی کے علاوہ کسی کی آخری بار موجودگی ثابت نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب کمانڈنٹ پی سی نے پیر کی شام سے پُر اسرار طور پر لاپتہ ہونیوالے ایس ایس پی مفخرعدیل کو بٹالین کمانڈر سیون سے کلوز کرنے کیلئے مراسلہ آئی جی پنجاب کو بھجوا دیا ہے، کمانڈنٹ پی سی نے مراسلہ آئی جی پنجاب کو بھجواتے ہوئے لکھا ہے کہ ایس ایس پی مفخر عدیل منگل کے روز سے اپنی ڈیوٹی پر نہیں پہنچے جبکہ مفخر عدیل کے ٹیلیفون پر کال ہو رہی نہ ہی چھٹی منظور ہوئی ہے، مفخر عدیل کو ہٹا کر ان کی جگہ نئے افسر کی تعیناتی کی جائے۔
سی سی پی او لاہور نے ابتک کی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی پنجاب کو بھجوادی ہے، مفخر عدیل کیس کی رپورٹ متعلقہ برانچ کی بجائے صرف آئی جی پنجاب کو بھجوائی گئی ہے جبکہ ایس ایس پی کیس میں لاہور پولیس تمام معاملات خفیہ طریقے سے نمٹا رہی ہے، مفخر عدیل کیس میں اب تک تفتیش کے حوالے سے حقائق سامنے نہیں لائے جا رہے۔