(زاہد چوہدری) محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کی روایتی سستی کا ایک اور کارنامہ، جناح ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں بچے کو جنم دینے کے واقعہ کے 8 ماہ بعد انکوائری شروع کر دی۔ ریکارڈ تاخیر کے علاوہ انکوائری ٹیم میں 3 ماہ قبل ریٹائرڈ ہونے والے ڈاکٹر کو شامل کرنے کا کمال بھی کر ڈالا۔
محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے سست روی کا نیا ریکارڈ قائم کر ڈالا ہے، 27 فروری 2020 کو جناح ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں ایک خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش کے واقعہ پر 8 ماہ بعد انکوائری شروع کر دی ہے۔
حماد شاہ نامی شہری کی درخواست پر 8 ماہ قبل پیش آنے والے واقعہ کی انکوائری کیلئے 2 رکنی ٹیم پروفیسر زہرا خانم کی سربراہی میں قائم تو کر دی گئی لیکن اس کمیٹی کے دوسرے رکن سابق ڈائریکٹر ایمرجنسی جنرل ہسپتال ڈاکٹر رانا محمد شفیق 3 ماہ قبل ریٹائرڈ ہوچکے ہیں لیکن محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ نے کمال لاعلمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 8 ماہ قبل پیش آنے والے واقعہ کا انکوائری افسر 3 ماہ قبل ریٹائرڈ ہوجانے والے افسر کو مقرر کردیا ۔
یاد رہے کہ 27 فروری 2020 کو عذرا حماد نامی خاتون زچگی کیلئے گائنی ایمرجنسی میں آئی، ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے مبینہ طور پر خاتون کے ساتھ بدتمیزی کی اور اسے لیبر روم سے باہر نکال دیا، باہر جاتے ہی خاتون کی حالت بگڑ گئی اور ہسپتال کی مسجد کے واش روم میں اس نے بچے کو جنم دیدیا۔ خاتون کے شوہر حماد نے ون فائیو پر پولیس کو کال کی جس پر نومولود اور خاتون کو دوبارہ ہسپتال کے اندر لیجا کر داخل کیا گیا تھا۔