( سعید احمد سعید ) چئیرمین ریلوے حبیب الرحمان گیلانی کا کے سی آر کی بحالی کے بعد میٹرو اورنج ٹرین کی طرز پر جدید اور نیو کے سی آر بنانے کا اعلان، سٹی فورٹی ٹو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ریلوے کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ سے ماڈرن نیو کے سی آر کے لیے کام شروع کرنے جارہے ہیں۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائے جانے والے منصوبے کے لیے 170 ارب کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
چیئرمین ریلوے حبیب الرحمن گیلانی کی ہیڈ کوارٹر میں سٹی فورٹی ٹو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کی بحالی کے بعد جدید اور نیو کے سی آر بنانے جا رہے ہیں، جو کہ لاہور کی میٹرو اورنج لائن کے طرز پر بنائی جائے گئی۔ اگلے ماہ سے ماڈرن نیو کے سی آر کے لیے کام شروع کرنے جارہے ہیں، نیو الیکٹرک کے سی آر اسی روٹ پر جدید طرز سے چلائی جائے گی، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نیو کے سی آر بنائی جائے گی اور ابتدائی طور پر نیو کے سی آر کے لیے ایک سو ستر ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیو کے سی آر کی تکمیل پر پر تین سے چار لاکھ مسافر سفر کریں گے، سب سے ضروری بات ہے ہمارا ٹارگٹ کراچی والوں کو موسٹ ماڈرن ریلوے کا گفٹ کرنا ہے اور اس پر کام کرلیا گیا ہے۔ جو ماڈل ہم نے بنایا ہے وہ پلاننگ کمیشن سے شئیر کیا ہے جسے انہوں نے اپروو کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریک کی لینڈ اور فنڈنگ ریلوے کی ہوگی باقی پرائیویٹ پارٹنر لگائیں گے، کراچی کے بزنس مینوں سے کہیں گے کہ اس میں اپنا کردار ادا کریں، نیو کے سی آر ڈھائی سال میں مکمل ہوگی اور اس کے لئے نیا ٹریک بنے گا۔
چئیرمین ریلوے کا کہنا تھا کہ یہ الیکٹرک ہوگی اور اس سے بچت بھی ہوگی اور پاکستان ریلویز کی ملکیت ہوگی، اس کی سپیڈ بھی ساٹھ کلو میٹر تک ہوگی اس میں کراسنگ بھی نہیں ہوگی، اس کی جلد تکمیل اور کوالٹی کو مینٹین کرنے کے لیے اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائیں گے۔ چیئرمین ریلوے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کے سی آر کا ٹریک بھی بچھا دیا ہے جلد کوچز اور لوکو موٹیوز بھی تیار کرلیں ہیں۔ سگنلز کی ایمپروومنٹ شروع کردی اور اسے ریکارڈ ٹائم میں مکمل کیا ہے، کورونا کی وجہ سے مشکلات تھیں لیبر اور دیگر اشیا بھی مشکل سے ملیں، ہماری کوچز اور رولنگ سٹاک تیار ہے ٹریک بھی چودہ کلو میٹر تک موجود ہے اس لیے ہم اسے جہاں تک مکمل ہے وہاں تک چلائیں گے۔
ان نے مزید کہاکہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر اس پر کام کریں گے، اولڈ کے سی آر پچپن کلو میٹر کا روٹ ہے، پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے کورنگی تک چودہ کلو میٹر تک کے سی آر انیس نومبر سے چلائیں گے۔ اولڈ کے سی آر کے لیے سندھ حکومت نے باونڈری وال، تجاوزات، فینسنگ اور برجز بنانے ہیں، پھر مکمل کے سی آر بہت جلد بحال ہو جائے گی اور پیپری سے اورنگی تک آدھ سے پونے گھنٹے کا سفر ہوگا۔